بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فضائی تاریخ کا انوکھا ترین واقعہ،معروف ایئرلائن کے پائلٹ نے مسافروں کو جہاز سے نکالنے کیلئے اے سی فْل کردیا،168مسافرسوارتھے،متعدد کی حالت خراب

datetime 22  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) ایک بھارتی ایئرلائن نے مسافروں کو 4 گھنٹے سے زائد تک انتظار کروانے کے بعد طیارے سے اترنے کا حکم دے دیا اور جب مسافر نہیں اترے تو جہاز کا ایئر کنڈیشن فل کردیا، جس سے کئی لوگوں کی حالت خراب ہوگئی۔بھارتی ٹی وی کے مطاببق کلکتہ سے بگڈوگرا جانے والی ایئر ایشیا کی پرواز کے لیے پہلے مسافروں کو ایئر پورٹ اور پھر طیارے میں تقریباً 4 گھنٹے تک انتظار کروایا گیا اور اس کے بعد حکم ہوا کہ جہاز سے اتر جائیں۔

جب مسافروں نے جہاز سے اترنے سے انکار کیا تو طیارے کا اے سی فْل کردیا گیا، جس کے باعث طیارے میں دھند جیسی صورتحال پیدا ہوگئی، جس سے کئی مسافروں کی طبیعت خراب ہوگئی۔مذکورہ پرواز میں 168 مسافر سوار تھے۔طیارے میں سوار ایک مسافر دیپانکار رائے نے بتایا کہ عملے کا رویہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ اور خراب تھا۔ان کا کہنا تھاکہ فلائٹ نے صبح 9 بجے روانہ ہونا تھا لیکن وہ آدھا گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوئی، بورڈنگ کے بعد ہمیں ڈیڑھ گھنٹے تک طیارے میں بھوکا پیاسا بٹھایا گیا، جس کے بعد پائلٹ نے تمام مسافروں کو ہدایت کی کہ وہ جہاز سے نیچے اتر جائیں اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔دیپانکار رائے نے مزید بتایا کہ جب شدید بارش کی وجہ سے مسافروں نے جہاز سے اترنے سے انکار کیا تو کپتان نے اے سی کو فل کرکے چلا دیا، جس سے طیارے میں دھند جیسی صورتحال پیدا ہوگئی اور لوگوں کا دم گھنٹنے لگا، کئی خواتین نے قے کردی جبکہ بچوں نے رونا شروع کردیا۔دیپانکار رائے کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسافر جہاز کے عملے سے اے سی کو بند کرنے کی گزارش کر رہے ہیں۔دوسری طرف رابطہ کرنے پر ایئر لائن انتظامیہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ فلائٹ ساڑھے 4 گھنٹے تک تکنیکی وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہوئی، تاہم اے سی کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ معمول کی بات تھی اور مرطوب صورتحال میں اِسی طرح کیا جاتا ہے۔

ایئرلائن نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مسافروں کو ریفریشمنٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ متبادل انتظامات بھی کیے گئے۔تاہم اس حوالے سے دیپانکار رائے نے بتایا کہ انتظامیہ نے مسافروں کو جہاز سے اتارنے کے بعد کہا کہ وہ ایئرپورٹ کے فوڈ کورٹ میں چلے جائیں اور وہاں کھانا حاصل کرنے کے لیے اپنے بورڈنگ پاسز دکھائیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ لیکن جب ہم وہاں پہنچے تو فوڈ کورٹ والوں نے ہمیں کھانا دینے سے انکار کردیا اور جب ہم دوبارہ فلائٹ میں سوار ہوئے تو ایئرلائن انتظامیہ نے ہمیں سینڈوچ اور ایک پانی کی بوتل فراہم کی، یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…