پیر‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے سرکاری اداروں کی اہمیت، مگر اصلاح کی ضرورت ہے، ووڈرو ولسن سینٹر

datetime 10  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی) واشنگٹن میں ووڈرو ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام نے کہاہے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کی اہمیت بہت زیادہ مگر ان میں اصلاح کی ضرورت ہے،امریکی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں ووڈرو ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام نے پاکستان کے اداروں کے بارے میں ایک نئی کتاب شائع کی ہے جس میں یہ سفارشات شامل کی گئی ہیں کہ ان اداروں کی کارکردگی کیسے بہتر بنائی جا سکتی ہے۔

ولسن سینٹر کے تحت پاکستان کے اداروں پر اس تحقیق نے پارلیمان، عدلیہ اور دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی میں انحطاط کی تفصیل کے ساتھ ساتھ ان میں بہتری کی تجاویز بھی بیان کی گئی ہیں۔اس مقالے کی ادارت ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا اور ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈئیرکٹر مائیکل کوگل مین نے کی ہے، جبکہ پاکستان سے متعدد ماہرین نے اس میں مقالے لکھے ہیں، جن میں عشرت حسین، مدیحہ افضل، وارث حسین، محمود مانڈوی والا، احمد بلال محبوب، عمر سیف، عدنان خان اور عاصم خواجہ شامل ہیں۔ماہرین نے کہاکہ پاکستان کے لیڈر اگر ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، تو اْنہیں پہلے ان اداروں کو فعال بنانا ہوگا۔ پاکستان میں صرف چند ہفتوں بعد، انتخابات ہو رہے ہیں۔آئندہ حکومت ان اداروں کو فعال بنانے میں کیسے کامیاب ہو سکتی ہے، اس بارے میں مائیکل کوگل مین نے کہاکہ وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں پاکستان میں سیاسی اختلافات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ حکومت خواہ کوئی بھی آئے، اس بارے میں خدشات موجود ہیں کہ اداروں میں اصلاحات میں کوئی اتفاقِ رائے ہو پائے گا۔پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے پہلے چار عشروں کے دوران اس کی معیشت، ترقی پذیر ملکوں میں، سب سے زیادہ تیزی سے نمو پا رہی تھی، مگر ماہرین نے کہاکہ 1990 کے عشرے میں اس کی شرح نمو چھہ اعشاریہ پانچ سے چار اعشاریہ پانچ فیصد تک آگئی۔ماہرین کے مطابق ایسا نہ تو سیکیورٹی کی صورتحال کے باعث ہوا اور نہ ہی غیر ملکی امداد اور اخراجات میں عدم توازن کے وجہ سے۔ تاہم، حکومتی اداروں میں انحطاط کی وجہ سے ملک کی اقتصادی صورتحال میں تنزلی ضرور آئی۔کوگل مین نے کہاکہ حکومت نے اداروں میں لوگوں کی تقرری میرٹ پر نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلی عہدوں پر ایسے لوگ موجود ہیں جنہیں اپنے کام سے کوئی سروکار نہیں۔

بلکہ وہ وہاں محض اپنے سیاسی روابط اور سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے موجود ہیں۔ولسن سینٹر کے مائیکل کوگل مین نے کہاکہ اس کتاب میں پاکستانی ماہرین نے کافی قابلِ قدر تجاویز پیش کی ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نئی پارلیمان آنے پر بجٹ پر تفصیلی بحث کی جائے اور ایسا میکینزم موجود ہو کہ نو منتخب اراکین پارلیمان، بجٹ سے متعلق بحث میں زیادہ حصہ لیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…