نیو جرسی (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ریاست مسی سیپی میں طاقتور ہوا کے بگولے نے تباہی مچادی ،طوفان کی زد میں مکانات آنے سے 4افراد ہلاک ہوگئے ۔مسی سیپی کی چار کاؤنٹیز طاقتور ہوا کے بگولے کی زد میں آئیں،طوفان نے بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچایا،کئی عمارتوں اور گھروں کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں،گھروں کے باہر کھڑی کاریں بھی ملبے کی زد میں آ کر تباہ ہوئیں، 16 ہزار سے زائد مکانات اور عمارتوں کو
بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی ۔محکمہ موسمیات نے مزید گرج چمک کے ساتھ طوفان کے خطرے کے باعث شہریوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے ۔جبکہ دوسری جانب بھارت کی مغربی و شمالی ریاستوں میں گرد کے طوفان نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 108افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست اترپردیش اور راجستھان میں گرد کے طوفان نے نظام زندگی درہم برہم کردیا۔ اترپردیش کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرد کی وجہ سے پیش آنے والے حادثات میں 73 افراد ہلاک اور 38 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔دریں اثنا بھارت کی شمالی ریاستوں راجستھان اور اترپردیش میں طوفان اورآسمانی بجلی سے ہلاک افرادکی تعداد 100سے بڑھ کر 125ہوگئی جبکہ محکمہ موسمیات نے مزید طوفانوں کی پیش گوئی کی ہے۔ اترپردیش اور راجستھان میں گرد آلود آندھی سے بڑے پیمانے پر علاقے میں بجلی منقطع ہو گئی، بڑے بڑے درخت اکھڑ گئے، مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں اور اس کی زد میں آ کر بہت سے مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے جب آسمانی بجلی ان کے گھر پر آن گری اور وہ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ریاستی حکومت نےہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے چار لاکھ معاوضے کا اعلان کیا ہے،ادھر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر کہا کہ انھیں طوفان سے ہونے والے نقصان پر دکھ ہوا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اترپردیش کے ریلیف کمشنر نے بتایا کہ گذشتہ 20 برسوں میں
اس طرح کے طوفانوں میں ان ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے آئندہ دنوں میں مزید ہلاکتوں کے خدشے کا اظہار کیا،انہوں نے کہاکہ لوگ محتاط رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الور سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اس ضلع میں سکول بند کر دیے گئے ہیں،راجستھان کی وزیرِاعلیٰ وسندھرا راجے نے کہا کہ امدادی کاموں کے لیے حکام متاثرہ علاقے کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ریاستی وزیر یوگی ادتیانات نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں۔ریاستی حکومت نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے چار لاکھ معاوضے کا اعلان کیا ہے۔راجھستان قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے میں سیکریٹری ہمنت گیرا نے برطانوی ٹی وی کو بتایا کہ ان کو یہاں کام کرتے ہوئے 20 سال بیت چکے ہیں اور یہ سب سے بدترین صورتحال ہے۔دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا تھا یہ صورتحال شمالی میدانوں میں مشرقی اور مغربی موسمیاتی سسٹم کے ٹکراؤ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔