اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

فیس بک صارفین کے ڈیٹا کی امریکا منتقلی،وکیل کی مقدمہ رکوانے کی کوشش

datetime 1  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک اس کوشش میں ہے کہ اس کے لاتعداد صارفین کے نجی کوائف کی امریکا منتقلی سے متعلق آئرلینڈ میں دائر کیے گئے ایک مقدمے کو کسی بھی طرح یورپ کی اعلی ترین عدالت میں پہنچنے سے روک دیا جائے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس بہت بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے ایک وکیل نے تصدیق کر دی کہ فیس بک کی انتظامیہ اپنے خلاف

آئرش پرائیویسی کیس کو یورپی عدالت انصاف تک پہنچنے سے رکوانے کے لیے حرکت میں آ گئی ہے۔اس طرح فیس بک اپنے خلاف ان ممکنہ عدالتی اقدامات سے بچنا چاہتی ہے، جن کے تحت اس کے لیے ان قانونی شقوں کا استعمال غالبا ممنوع قرار دیا جا سکتا ہے، جن کی بنیاد پر یہ کمپنی اپنے صارفین کا نجی ڈیٹا ابھی تک امریکا منتقل کر دیتی ہے۔فیس بک کے قانونی مشیر پال گالاہر نے ڈبلن میں آئرش ہائی کورٹ کو بتایا کہ یہ امریکی کمپنی ایک حکم امتناعی کے ذریعے آئرش ہائی کورٹ کو اس امر سے روکنا چاہتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک مقدمہ سماعت کے لیے یورپی عدالت انصاف کو بھیج دے۔پال گالاہر کے بقول ایسا اس لیے ضروری ہے کہ اس مقدمے کو یورپ کی اعلی ترین عدالت میں بھیج دینے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ آئرش ہائی کورٹ کے بجائے آئرش سپریم کورٹ کو کرنا چاہیے اور آئرش سپریم کورٹ کو اس حوالے سے اپیل کی سماعت کے لیے وقت درکار ہو گا۔فیس بک کی ان کاوشوں کا پس منظر یہ ہے کہ آئرش ہائی کورٹ نے اسی مہینے اس حوالے سے ایک مقدمہ یورپی عدالت انصاف کو بھیج دینے کی سفارش کی تھی، جس میں فیس بک کی طرف سے اپنے صارفین کے پرسنل ڈیٹا کی امریکا منتقلی کے عمل کا تمام قانونی پہلوں سے جائزہ لیا جائے گا۔ فیس بک اس کیس ٹرانسفر کے خلاف اپیل دائر کر چکی ہے۔اس مقدمے میں عدالت کو فیصلہ ایک پرائیویسی شیلڈ نامی معاہدے کی ان قانونی شقوں کے بارے میں کرنا ہے، جن کی بنیاد پر یہ سوشل میڈیا ویب سائٹ اپنے صارفین کے نجی ڈیٹا کو امریکا منتقل کر دیتی ہے، جہاں اس کمپنی کے ہیڈ کوارٹرز ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…