غزہ(نیوز ڈیسک)جرمنی کی وفاقی پارلیمنٹ بونڈسٹاگ‘ کی جانب سے ارض فلسطین میں قائم صہیونی ریاست کو ’یہودی مملکت‘ قرار دینے کے اعلان پر فلسطین میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق فلسطین کے سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے جرمن پارلیمان کے اس اعلان کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔یاد رہے جرمنی کی وفاقی پارلیمنٹ ’بونڈسٹاگ‘ نے 24 اپریل کو جاری فیصلے میں حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ تاریخی فلسطینی اراضی پر قائم اسرائیل کو
’یہودیوں کا قومی ملک‘ تسلیم کرے۔حماس نے جرمن پارلیمان کے اس اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعلان ’شاہ سے بڑھ کرشاہ کی وفاداری‘ کے مترادف ہے۔بیان میں کہا گیاہے کہ ہمیں توقع ہے کہ جمہوریہ جرمنی کی حکومت اور عوام پارلیمنٹ کے اس اعلان کو قبول نہیں کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمن پارلیمان نے فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کی مذمت اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم کے تسلسل پر آواز بلند کرنے کے بجائے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنا فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے کے بجائے اسے ایک فاشسٹ ریاست قرار دیا جائے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمن پارلیمان کو یہ معلوم نہیں کہ صہیونی ریاست نے ہزاروں فلسطینیوں کو بے گناہ گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔ غزہ کی پٹی کا کئی سال سے اجتماعی محاصرہ جاری ہے۔ فلسطینی قوم کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر ریاستی دہشت گردی کے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ بیت المقدس سے فلسطینیوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے اور فلسطین بھر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔حماس نے یورپی ملک کی پارلیمان کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو یہودی ریاست کے طورپر متعارف کرانے والے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم کا بھی نوٹس لیں۔