لکھنو(این این آئی) بھارت میں سوشل میڈیا پر ایک شخص کی جانب اسلام کے سلسلے میں کئے گئے نازیبا تبصرے کیخلاف زبردست مظاہرے ہوئے جس میں مظاہرین نے خطاکار کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیااور شر پسند عناصر کیخلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے پر زور دیا لیکن افسران اور پولیس کی ٹال مٹول سے لوگ سخت برہم ہوئے اور مظاہرہ پر تشدد ہوگیا ۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق اس واقعہ پر ضلع کے کئی مقامات پر ہنگامہ آرائی ہوئی جس میں سرائے میر سب سے زیادہ متاثر رہا ۔یہاں عوام نے برہم ہوکر پولیس چوکی کو نذر آتش کردیا ،تھانے پر پتھراو کیا پولیس کی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی ۔لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے سرائے میر میں پولیس اور پی ا ے سی تعینات کردی ۔ ضلع وکاس بھون کے حدود میں کچھ لوگ لاش بن کر لیٹ گئے، ان کی چادروں پر خون کے دھبے بھی تھے اور کچھ عورتیں گریہ و زاری کررہی تھیں ۔پتہ چلا کہ یہ جوابی کارروائی آر ایس ایس کے کارکنوں نے کی تھی تاکہ ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا جائے اور انتظامیہ اقلیتی فرقہ کیخلاف جتنی بھی سخت ہوسکتی ہے کارروائی کرے۔ دراصل سرائے میرکے ایک شخص نے سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف قابل توہین ریمارکس کیا تھا۔ اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ،یہ خبر جب عام لوگوں تک پہنچی تو لوگ تھانے پہنچ گئے ۔ ضلع وکاس بھون کے حدود میں کچھ لوگ لاش بن کر لیٹ گئے، ان کی چادروں پر خون کے دھبے بھی تھے اور کچھ عورتیں گریہ و زاری کررہی تھیں ۔پتہ چلا کہ یہ جوابی کارروائی آر ایس ایس کے کارکنوں نے کی تھی تاکہ ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا جائے اور انتظامیہ اقلیتی فرقہ کیخلاف جتنی بھی سخت ہوسکتی ہے کارروائی کرے۔ دراصل سرائے میرکے ایک شخص نے سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف قابل توہین ریمارکس کیا تھا۔ اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ،یہ خبر جب عام لوگوں تک پہنچی تو لوگ تھانے پہنچ گئے ۔