اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) خلیجی ممالک میں ملازمت کی تلاش کیلئے جانے والوں کو جہاں اور بہت سے مسائل درپیش آتے ہیں وہیں کفیل کی بدسلوکی سب سے بڑھ کر ہے۔ عرب ممالک میں روزگار کی تلاش اور بچوں کی روزی روٹی کمانے کیلئے جانے والے غیر ملکیوں پر کفیلوں کے ظلم کی داستانیں آئے روز سننے میں آتی ہیں جنہیں پڑھ اور سن کر ہر صاحب دل شخص کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔
ایسی ہی ایک تازہ خبر لبنان سے آئی ہے جس نے ہر کسی کے رونگٹے کھڑے کر دئیے ہیں۔ لبنان میں افریقی ملازمہ پر اس کی خاتون کفیل اور اس کے بچوں نے ظلم کے ایسے پہاڑ توڑے کہ اسے جان بچانے کیلئے دوسری منزل سے نیچے چھلانگ لگانا پڑ گئی۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 20 سالہ لینسا للیسہ کا تعلق ایتھوپیا سے ہے اور وہ لبنانی کی مشہور فیشن ڈیزائنر الینر عجمی کے گھر میں ملازمت کرتی تھی۔ لینسا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال جولائی میں اس گھر میں ملازمت کے لئے پہنچی اور چند دن بعد ہی اس پر تشدد کا بازار گرم کر دیا گیا۔ وہ ہر روز مجھے مارتے تھے۔ بچے بھی مجھ پر تشدد کرتے تھے اور اکثر اوقات دن میں کئی بار مجھ پر تشدد کیا جاتا تھا لیکن میں کسی سے فریاد بھی نہیں کر سکتی تھی۔ وہ مجھے بالوں سے پکڑ کر فرش پر گھسیٹتے تھے اور میرا سر دیوار کے ساتھ پٹختے تھے۔ انہوں نے میرے سر کے بال بھی کاٹ ڈالے تھے۔ اس دن بھی میری کفیل نے مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ وہ مجھے مسلسل مار رہی تھی اور پھر اس نے بجلی کی تار اٹھا لی اور اس کے ساتھ مجھے مارنے کے لئے آگے بڑھی۔ خوفزدہ ہو کر میں نے بالکونی سے باہر چھلانگ لگا دی۔ بلندی سے گرنے پر اس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئیں اور چہرے پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں۔ اب وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اسے اس حال کو پہنچانے والی خاتون فیشن ڈیزائینر مشہور لبنانی کمپنی ’الینر کٹیہ‘ کی مالکن اور دنیا بھر کی مشہور شخصیات اس کےگاہکوںمیں شامل ہیں۔