گجرات (نیوز ڈیسک)بھارت میں مغربی ریاست گجرات میں بیویاں بھی کرائے پردی جاتی ہیں، نام نہاد اعلیٰ ذات کی برادریوں میں لڑکیوں کی کمی ہے، جس کے سبب بہت سے افراد کی شادیاں نہیں ہو پاتیں۔ اس لئیبعض قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور جو لوگ اس میں بھی کامیاب نہیں ہوتے وہ دوسرے کی بیوی کو اپنے پاس ماہانہ اجرت پر رکھتے ہیں۔ بعض غریب قبائلی عورتیں اپنے بچوں کی روزی روٹی کے لئییہ کام کرنے پر بھی مجبور ہیں۔ حال ہی میں پولیس نے
ایک واقعے کی تفتیش کی ہے، جس کے مطابق پچھڑی ذات کے ایک شخص نے اپنی بیوی کو پٹیل خاندان کے ایک فرد کو آٹھ ہزار روپے ماہانہ کرائے پر دے رکھا تھا۔ یہاں کے بعض علاقوں میں اعلٰی ذات کے لوگوں کی شادیاں نہیں ہوپاتی ہیں اور قبائلیوں میں شدید غربت کے سبب یہ اس عمل کو بڑھاوا ملتا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے قبائلی علاقوں میں خواتین کو کرائے پر دیا جاتا ہے، یہ قبائلی لوگ اپنی بیٹیوں کو شادی کے لیے بیچ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پر خاوند اپنی بیویوں کو اپنے سے اعلیٰ ذات کے مردوں کے ساتھ رہنے پر منا لیتے ہیں جس کا انہیں ماہانہ کرایہ ملتا ہے۔ دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایسا ہی ایک واقعہ نیترنگ کے رہنے والے پراجپاتی نامی ایک شخص نے اپنی بیوی لکشمی کو پیٹل خاندان کے ایک شخص کو آٹھ ہزار ماہانہ کرایہ پر بیوی کو دے دیا۔ واضح رہے کہ اس کام کے لیے ایجنٹ یہاں کے لوگوں کی غربت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں لالچ دے کر اس کام پر اکساتے ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ اس کام کے لیے باقاعدہ معاہدہ کیاجاتا ہے، پراجپاتی نامی شخص نے پیٹل خاندان کے اس شخص سے معاہدہ کیا جس کے مطابق اس کی بیوی اس شخص کے گھر تمام کام کرے گی اور اس کے خاندان کا خیال بھی رکھے گی اور بطور بیوی بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، واضح رہے کہ جب اس خاتون لکشمی کو پیٹل خاندان کے ہاں تمام آسائشیں ملیں تو اس نے واپس اپنے خاوند کے پاس آ نے سے ہی انکار کر دیا۔ جس پر پراجپاتی پولیس کے پاس گیا لیکن پولیس نے بھی اس کی مدد کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ انہوں نے باقاعدہ معاہدہ کیا ہوا تھا۔