اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کی خارجہ پالیسی میں اہم اقدام، مسلم ممالک کے ساتھ ایسے معاہدےکہ ترقی کے تمام ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب، ایران اور سعودی عرب کے ساتھ ایک ہی وقت میں اپنی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے معاہدے کر لئے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی خارجہ پالیسی میں اہم اور ذہین اقدامات کرتے ہوئے مودی حکومت نے مسلم ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے کئے ہیں کہ
جن سے اندیشہ ہوتا ہے کہ بھارت ترقی کے تمام ریکارڈ توڑنے والا ہے۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’آج کامران خان کے ساتھ‘‘میں سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کا شاید ہی کوئی ایسا ماہر ہو جو اس بات سے اختلاف رکھتا ہوکہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی انتہائی سمارٹ انداز سے چلا رہا ہے، بھارت نےایک ہی وقت میں سعودی اور ایران کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کر رکھے ہیں اور ان کو ایک نئے لیول میں لے کر جایا گیا ہے اور وہ بھی ایک ساتھ اور ایک ہفتے کے دوران، کامران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں اور ایک دوسرے کے دشمن سمجھے جاتے ہیں مگر بھارت نے ان دونوں کے ساتھ ایک ہی انداز اور ایک ہی قوت کے ساتھ جڑ گیا ہے۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ ایران کے صدر حسن روحانی جس وقت بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اہم نوعیت کے معاہدے کر رہے تھے اسی وقت بھارتی وزیر خزانہ ارن جیٹلی سعودی عرب میں سفارتی اور معاشی معاہدے کر رہے تھے۔ ایک جانب ایران سے بھرپور معاہدے ہو رہے تھے دوسری جانب ریاض میں بھارت سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کر رہا تھا۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے دورہ بھارت کے دوران 9اہم معاہدوں پر دستخط کروائے، جس میں سب سے اہم ترین معاہدہ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے حوالے سے تھا جس کے تحت
ایران نے چاہ بہار بندرگاہ کا آپریشنل کنٹرول بھارت کے حوالے کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایران اور بھارت کے درمیان پورٹ اینڈ شپنگ، انرجی، ایگریکلچرل، ٹیکسیشن اینڈ ریونیو کے شعبے میں تعاون سمیت دیگر معاہدات شامل تھے۔ ایران اور بھارت کے درمیان یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل بھارتی بغیر ویزے کے بھارت آسکتے ہیں جو کہ ایک بہت ہی اہم پیش رفت کہی جا رہی ہے۔
اپنے دورہ بھارت کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بات چیت بہت تعمیری اور مثبت رہی ، ہمارے درمیان اچھی انڈرسٹیڈنگ ہے اور امید ہے کہ ایران اور بھارت کے درمیان دستخط ہونے والے ایم او یوز پر پوری طرح عمل ہو گا، ہم نے بھارتی سرمایہ کاری کی وجہ سے چاہ بہار بندرگاہ
میں زبردست ترقی دیکھی ہے، بھارتی سرمایہ کاری کی وجہ سے چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائن کے منصوبے میں تیزی آگئی ہے، تیل ، گیس اور پیٹروکیمیکل سمیت توانائی کے شعبوں میں مزید ترقی ہو گی، ہم نے معاشی اور اقتصادی ترقی کیلئے مثبت بات چیت کی ہے جبکہ تجارت اور بینکاری کے شعبے میں بھی ہماری بات چیت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نے انہی دنوں
اومان کے ساتھ دقم پورٹ کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت بھارتی بحریہ کے جہاز اومان کی دقم ائیرپورٹ کو استعمال کر سکیں گے۔ بھارت گوادر بندرگاہ کے مقابلے اور سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے ایک کثیر الجہتی منصوبے پر عمل کر رہا ہے جس میں ایک جانب تو گوادر بندرگاہ کے متبادل بندرگاہوں کا کنٹرول اور دوسری جانب بلوچستان میں دہشتگردی کے
فروغ سمیت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی سرحدوں کے ساتھ ملنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری سمیت انہیں سی پیک اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے دور رکھنے کیلئے متبادل کے طور پر منصوبوں کی لالچ تک شامل ہیں۔