ماسکو(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد فلطینی اتھارٹی کی قیادت نے امریکیوں سے رابطے ختم کرنے کے ساتھ متبادل ثالث کی تلاش کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے تنازع کے حل کے لیے امن مساعی میں مدد کے حصول کی خاطر چین اور روس کے ساتھ رابطے شرروع کیے ہیں۔
محال ہی میں مشرق وسطیٰ کے لیے روس کے امن مندوب سیرگی فیرشینین نے فلسطین اور اسرائیل کا دورہ بھی کیا۔ادھرروس نے کہاہے کہ روسی مندوب نے دورہ اسرائیل کے دوران اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل یعلون اوشبیز ، قومی سلامتی کے وائس چیئرمین ارنا میزراحی، تنظیم آزادی فلسطین کے سیکرٹری صائب عریقات اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور روس پر مشتمل گروپ چار کے مندوبین بھی موجود تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماسکو میں عرب سفارت کاروں سے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کے بارے میں فیصلے کے خطرات پر خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس القدس کے معاملے میں فلسطینی قوم کے جذبات کو سمجھتا اور ان کی قدر کرتا ہے۔ فلسطینیوں نے کچھ حاصل نہ کرنے کے باوجود اپنے موقف میں پسپائی اختیار کی ہے۔ وہ اسرائیل کے ساتھ غیر مشروط براہ راست بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔ روس دونوں فریقوں کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا مرکزی محور ہے۔ تنازع فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی جنگ ختم نہیں ہوسکتی۔