انقرہ(این این آئی)ترکی نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کرد ملیشیا وائی پی جی کی پشت پناہی بند کرے۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہاکہ ترک فوج کو عفرین کے علاقے سے نکالنے کے لیے کرد جنگجو امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالن کا کہنا تھاکہ ہم اپنی سرحدوں کے ساتھ شام میں ’پی کے کے‘ کی اسٹیبلشمنٹ
برداشت نہیں کر سکتے۔ترکی کے نائب وزیراعظم بکر بوزداج نے زور دیا ہے کہ اگر امریکا شام میں ترکی کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے تو وہ کرد پروٹیکشن یونٹس کی سپورٹ روک دے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی اجلاس کے بعد دیے گئے اخباری بیان میں بوزداج نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اْس آپریشن پر روک لگائے جو اْن کا ملک شام کے شہر عفرین میں کرد یونٹس کے خلاف کر رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہاہے کہ ان کا ملک شام کے شمال مغرب میں سیف زون کے قیام کے لیے ترکی کے ساتھ کام کرنے کا آرزومند ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹیلرسن نے باور کرایا کہ واشنگٹن انقرہ اور بعض زمینی فورسز کے ساتھ اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ ترکی کی جنوبی سرحد پر امن و امان کی صورت حال کو کس طرح مستحکم رکھا جائے تا کہ انقرہ کی جانب سے سکیورٹی اندیشوں کو دور کیا جا سکے۔علاوہ ازیں ترکی کی فوج نے غصن الزیتون آپریشن کے ضمن میں مسلسل تیسرے روز بھی شام کے شہر عفرین میں کرد پروٹیکشن یونٹس پر بم باری کا سلسلہ جاری رکھا۔ کرد ذرائع نے کارروائی میں شہریوں کی ہلاکت کا ذکر کیا ہے۔اس دوران شام کی جیشِ حْر نے عفرین میں 11 ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کر لیا جب کہ کرد فورسز نے شمالی شام میں اپنے ہاتھ سے نکل جانے والے علاقوں کے باہر اپنے
عناصر کو از سر نو تعینات کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کی فوج نے غصن الزیتون آپریشن کے ضمن میں مسلسل تیسرے روز بھی شام کے شہر عفرین میں کرد پروٹیکشن یونٹس پر بم باری کا سلسلہ جاری رکھااس دوران شام کی جیشِ حْر نے عفرین میں 11 ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کر لیا جب کہ کرد فورسز نے شمالی شام میں اپنے ہاتھ سے نکل جانے والے علاقوں کے باہر اپنے عناصر کو از سر نو تعینات کیا ہے۔