دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) شامی حکومت نے ترک فوج کے عفرین میں ’’آپریشن زیتون کی شاخ‘‘ کی مذمت کے ایک روز بعد کرد ستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے ) اور ڈیمو کریٹک یونین پارٹی ( پی وائی ڈی ) کے لیے شاہراہیں کھول دیں تاکہ انھیں اسلحہ اور کمک پہنچائی جاسکے جبکہ ترک فوج نے عفرین میں کرد ملیشیا کے خلاف زمینی کارروائی شروع کردی ہے اور وائی پی جی کا اس کا پہلا حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ترکی کی سرکاری خبرررساں ایجنسی کے مطابق شامی رجیم نے پی وائی ڈی اور پی کے کے کے زیر قبضہ علاقے شیخ مقصود کو کھول دیا ہے اور ان کے لیے نبل اور الظہرا کے نام سے دو شاہراہیں کھول دی ہیں ۔یہ دونوں شاہراہیں حلب کے وسطی علاقے کو عفرین سے ملاتی ہیں۔ ان دونوں کرد گروپوں کی اسلحے سے لدی گاڑیاں عفرین کی جانب رواں دواں تھیں۔ترکی کی بری فوج نے عفرین میں کرد جنگجوؤں پر فضائی حملوں اور سرحد پار سے گولہ باری کے ایک روز بعد زمینی کارروائی بھی شروع کردی ہے ۔ترکی کے نشریاتی ادارے خبر ترک کی اطلاع کے مطابق وزیراعظم بن علی یلدرم نے بتایا ہے کہ اتوار کو دن گیارہ بجے فوج شام کے شمالی علاقے میں داخل ہوگئی تھی۔امریکا کی حمایت یافتہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی نے کہا کہ ترک فوج کا زمینی حملہ پسپا کردیا گیا ہے۔ترک فوج نے اب تک عفرین میں کردملیشیا کے 153 اہداف اور خفیہ ٹھکانوں کو اپنے فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے ۔ وائی پی جی کا کہنا تھا کہ ترکی کے حملوں میں دس شہری اور اس کے تین جنگجو مارے گئے ہیں اور تیرہ شہری زخمی ہوئے ہیں۔اس نے ترکی پر شہری علاقوں اور عفرین میں واقع بے گھر افراد کے ایک کیمپ کو فضائی حملوں میں نشانہ بنانے کا الزام عاید کیا ہے۔ شامی حکومت نے ترک فوج کے عفرین میں ’’آپریشن زیتون کی شاخ‘‘ کی مذمت کے ایک روز بعد کرد ستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے ) اور ڈیمو کریٹک یونین پارٹی ( پی وائی ڈی ) کے لیے شاہراہیں کھول دیں تاکہ انھیں اسلحہ اور کمک پہنچائی جاسکے جبکہ ترک فوج نے عفرین میں کرد ملیشیا کے خلاف زمینی کارروائی شروع کردی ہے اور وائی پی جی کا اس کا پہلا حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔