لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی تنظیم ’’آکسفام‘‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سال 2017 کے دوران محنت سے حاصل کی گئی دنیا کی 82 فیصد دولت محض ایک فیصد امیر ترین افراد کی جیب میں گئی جبکہ نصف غریب آبادی کی دولت میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا۔ برطانوی ادارے کی رپورٹ بعنوان کام پر انعام دیں ٗدولت پر نہیں کے مطابق سال 2017 کے دوران ارب پتی بننے والے افراد کی تعداد تاریخ میں سب سے زیادہ رہی جبکہ ایک فیصد امیر طبقے کی دولت میں گزشتہ سال 762 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اتنی دولت ہے کہ دنیا سے انتہائی غربت کو 7 بار ختم کیا جاسکتا ہے۔آکسفام کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی نصف غریب آبادی یعنی 3 ارب 70 کروڑ افراد کی دولت میں گزشتہ سال کوئی اضافہ نہیں ہوسکا۔رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ دنیا کے ٹاپ 5 فیشن برانڈز کے چیف ایگزیکٹوز 4 دن میں جتنا کماتے ہیں، بنگلہ دیش کی گارمنٹ فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین ساری زندگی کام کرکے بھی اتنا پیسہ نہیں کماسکتے۔آکسفام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ونی بیانیما کے مطابق وہ لوگ جو ہمارے ملبوسات تیار کرتے ہیں، موبائل فونز اسمبل کرتے ہیں اور اناج اگاتے ہیں، ان کا استحصال کیا جارہا ہے تاکہ کارپوریشنز اور ارب پتی سرمایہ داروں کا منافع بڑھتا رہے۔ادارے کے مطابق اس دولت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ٹیکس چوری بھی ہے اور گزشتہ سال اسی ایک فیصد طبقے نے تقریباً 200 ارب ڈالرز کا ٹیکس بچایا۔رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ٹیکس بچانے والے ممالک کے خلاف کارروائی کریں اور پیسے کو تعلیم، صحت اور نوجوانوں کیلئے نوکریوں پر خرچ کریں۔ برطانوی تنظیم ’’آکسفام‘‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سال 2017 کے دوران محنت سے حاصل کی گئی دنیا کی 82 فیصد دولت محض ایک فیصد امیر ترین افراد کی جیب میں گئی جبکہ نصف غریب آبادی کی دولت میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا۔ آکسفام کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی نصف غریب آبادی یعنی 3 ارب 70 کروڑ افراد کی دولت میں گزشتہ سال کوئی اضافہ نہیں ہوسکا۔