صنعاء (این این آئی)یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ملک کو خانہ جنگی کی دلدل سے نکالنے کے لیے سعودی سربراہی میں قائم ہونے والے عسکری اتحاد کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ تین برسوں سے یمن کے
سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز اور ان کے اتحادی حوثی باغی مل کر موجودہ صدر عبدالربہ منصور ہادی اور سعودی عسکری اتحاد کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں تاہم عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں اور حوثی باغیوں میں ہی اختلافات پھوٹ پڑے ہیں اور وہ آپس میں لڑ رہے ہیں جس کے بعد ملک میں جاری خانہ جنگی مزید سنگین ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ۔صورتحال میں علی عبداللہ صالح نے سعودی عرب کی سربراہی میں یمنی صدر منصور ہادی کی مدد کے لیے قائم ہونے والے عسکری اتحاد کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ اگر عسکری اتحاد شمالی یمن میں ناکہ بندیاں ختم کرنے اور اپنے حملے روکنے کے لیے تیار ہے تو وہ بھی پرانی باتوں کو بھول کر نئی شروعات کرنے کے لیے تیار ہیں۔عبداللہ صالح نے بیان میں کہا کہ ’’میں پڑوسی ممالک میں موجود اپنے بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جارحیت کا راستہ ترک کریں اور ناکہ بندیاں ختم کریں، پھر ہم بھی نئی شروعات کریں گے‘‘واضح رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کررہے ہیں۔