نیویارک(این این آئی)ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے اپنے محکمے کی جانب سے خفیہ طور پر اسلامی شدت پسند تنظیموں کے لیے کام کرنے کی تفصیلات جاری کی ہیں۔اس اہلکار کے مختلف ناموں میں سے ایک تامر النوری ہے۔ انھوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کس طرح حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کا اعتماد حاصل کرتے تھے۔انھوں نے چار سال قبل نیویارک اور ٹورانٹو کے درمیان چلنے
والی ریل پر حملوں کا منصوبہ ناکام کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔انھوں نے ایک کتاب شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی بطور ایک مسلمان اہلکار ان کے کام کو سمجھیں۔انھوں نے بتایادرحقیقت یہ جہادی، یہ انتہا پسند، بھٹکی ہوئی روحیں ہیں۔ وہ نفرت اور برائی کو پکڑ لیتے ہیں جس سے انھیں مقصد ملتا ہے۔میں مسلمان ہوں اور ساتھ ہی امریکی بھی، اور میں اس پر شدید وحشت زدہ ہوں کہ یہ جانور میرے ملک کے ساتھ کیا کر رہے ہیں اور ساتھ ہی میرے مذہب کی توہین بھی کر رہے ہیں۔النوری کے والدین نے مصر سے امریکہ ہجرت کی تھی۔ وہ اس سے پہلے نیویارک پولیس میں ملازم تھے جہاں ان کا کام منشیات کا دھندا کرنے والے گروہوں کا سراغ لگانا تھا۔بعد میں ایف بی آئی نے ان کی خدمات حاصل کر لیں، کیوں کہ وہاں عربی بولنے والوں کی سخت قلت تھی۔ان کے ایک کامیاب خفیہ آپریشن میں نیویارک سے ٹورنٹو چلنے والی ٹرین پر حملے کو روکنا شامل تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کیا جا سکے۔تیونس سے تعلق رکھنے والے شہاب عیسیٰ غایر اس منصوبے کے سرغنہ تھے۔ ایف بی آئی نے ان کی اور النوری کی اتفاقی ملاقات کا اہتمام کیا۔بعد میں عیسیٰ غایر نے انھیں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے منتخب کر لیا۔انھوں نے خود کو ایک ایسا مالدار عرب نژاد امریکی ظاہر کیا جس کی امریکہ سے خاص دشمنی تھی۔ میرا
کام ان برے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا تھا اور ہم جس سفاکی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے وہ قابل نفرت تھا۔مجھے اپنا کام بہتر طریقے سے انجام دینے اور اسے قابلِ یقین بنانے کے لیے ان کی ذات کے اندر موجود انسانیت کو تلاش کرنا تھا کہ وہ اپنی ماں سے کتنے اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں، یا وہ اپنے بہن بھائیوں کا کیسے خیال رکھتے ہیں۔النوری نے بتایا کہ عیسیٰ غایر نے منصوبہ بنایا تھا کہ ریل پر حملہ کرنے کے فوراً بعد
سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر نیویارک میں ٹائمز سکوئر پر حملہ کیا جائے گا۔النوری اور عیسیٰ غایر مل کر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے مقام پر گئے جہاں عیسیٰ غایر نے کہا کہ امریکہ کوایک اور نائن الیون کی ضرورت ہے۔لیکن ان کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکا۔ عیسیٰ غایر کو ان کے ایک ساتھی سمیت 2013 میں گرفتار کر لیا گیا اور انھیں النوری کی تحقیقات کے نتیجے میں 2015 میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ النوری کی کہانی
خفیہ طور پر کام کرنے والے اہلکاروں کی تاریک اور خطرناک دنیا پر بہت عمدگی سے روشنی ڈالتی ہے۔خفیہ اہلکار کے کام کی نوعیت دھوکہ دہی پر مبنی ہوتی ہے، تاہم النوری کہتے ہیں کہ غدار کا الزام وہ فخر سے قبول کرتے ہیں۔یہ غدار، یہ کٹر انتہا پسند وہ ہیں جو میرے مذہب کا نام بدنام کر رہے ہیں۔ مجھے محبِ وطن ہونے پر فخر ہے، مجھے ایک ایسا امریکی مسلمان ہونے پر فخر ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہے۔