دمشق(آئی این پی) شام میں روسی طیاروں کی فضائی بمباری کے نتیجے میں باغی گروپ کے 45 ارکان ہلاک ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی طیاروں نے شام کے صوبے ادلب کے گاؤں تل مردیخ میں ترکی کے حمایت یافتہ باغی گروپ فیلق الشام کے ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد روس اور ترکی کے تعلقات میں ایک بار پھر شدید کشیدگی کا امکان پیداہوگیا ہے ۔
شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ روسی طیاروں نے اس گروپ کو نشانہ کیوں بنایا کیوں کہ یہ گروپ ماسکو کی سربراہی میں قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والے امن مذاکرات کا حصہ رہا ہے۔ فضائی حملہ اس علاقے میں کیا گیا جسے شامی حکومت، ایران، روس اور ترکی نے مشترکہ طور پر جنگ سے پاک زون قرار دیا تھا۔ فیلق الشام کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس کے مصر میں کالعدم تنظیم اخوان المسلمون سے قریبی تعلقات ہیں اور یہ ماضی میں القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کے خلاف جنگ لڑ چکی ہے۔فیلق الشام کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امن مذاکرات میں شرکت کے باوجود اس کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ مذاکرات میں شرکت کا مطلب یہ نہیں کہ روس ہمارا دوست بن گیا، شام میں مداخلت کے بعد سے ہی روس کی پالیسی قتل و غارت پر مبنی رہی ہے لہذا یہ حملہ ہمارے لیے حیران کن نہیں۔خیال رہے کہ روس نے شام کی جنگ میں 2015 میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ شامی حکومت کی حمایت کرتا ہے، روس کی مدد سے بشارالاسد کی حکومت ملک کے بڑے حصے پر اپنا کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ شام میں 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔