نئی دہلی(آئی این پی) بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف احتجاج سے روکنے اور دورہ اتر پردیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور مشہور خاتون سیاستدان مایاوتی نے احتجاجا لوک سبھا سے استعفی دیدیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش،اور بھارتی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات کے خلاف بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ،
نے لوک سبھا کے اجلاس میں سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں ، عیسائیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں ،ملک میں ہونے والے فسادات پر لوک سبھا میں میری بات بھی نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی مجھے بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے ، ایسے میں بہتر ہے کہ میں اس ایوان سے ہی مستعفی ہو جاں ۔مایا وتی راجیہ سبھا کے چیئر مین حامد انصاری کو اپنا استعفی بھی بجھوا دیا ہے ۔ اس سے قبل راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اپنی بات نہ رکھنے دینے سے مشتعل مایاوتی نے ایوان سے باہر نکلنے کے بعد اخباری نمائندوں سے کہا ” میں نے تحریک التوا کے تحت نوٹس دیا تھا جس میں بولنے کے لئے تین منٹ کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ جب میں نے سہارن پور ضلع کے سبیر پور گاؤں کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی تو حکمراں پارٹی کےارکان کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے اور مجھے بولنے نہیں دیا گیا۔ ،اگر میں اقلیتوں ، دلتوں اور محروموں کا معاملہ ایوان میں نہیں اٹھا سکتی تو میرا راجیہ سبھا میں آنے کا کیا فائدہ؟ اس لئے میں نے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے پورے ملک میں دلتوں، پسماندہ، مسلمانوں، عیسائیوں، کسانوں، مزدوروں اور مڈل کلاس کا استحصال ہورہا ہے۔