نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں سال رواں کے پہلے نصف حصے میں ساڑھے سولہ سو سے زائد عام شہری ہلاک اور ساڑھے تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ ششماہی بنیادوں پر افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق ہندو کش کی اس ریاست میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی طرف سے بتایا گیا کہ اس سال یکم جنوری سے لے کر 30 جون تک اس ملک میں جو کل 1,662 عام شہری مارے گئے،
ان میں سے 20 فیصد صرف ریاستی دارالحکومت کابل میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے اس امدادی مشن کی طرف سے افغان خانہ جنگی کے دوران شہری ہلاکتوں کی تعداد کا 2009ء سے اب تک باقاعدہ ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔ اس ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق عشروں سے خانہ جنگی اور بدامنی کے شکار اس ملک میں صرف گزشتہ ششماہی کے دوران جتنے بھی عام شہری مارے گئے، ان کی بہت بڑی اکثریت کی موت کی وجہ حکومت مخالف عسکری قوتیں اور شدت پسند تنظیمیں بنیں۔رپورٹ کے مطابق ان شہری ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ افغان طالبان اور شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جنگجوؤں اور خود کش حملہ آوروں کی طرف سے کی جانے والی خونریز کارروائیاں تھیں۔یو این اے ایم اے کے مطابق اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ہندوکش کی اس ریاست میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا اور کابل حکومت کی مخالف قوتوں کی طرف سے یہ حملے بہت ہی منظم اور مربوط انداز میں کیے گئے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس سال جنوری سے جون تک افغانستان میں جتنے بھی عام شہری مختلف حملوں میں مارے گئے، ان کی مجموعی تعداد گزشتہ برس کی پہلی ششماہی کے دوران شہری ہلاکتوں کی تعداد کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ رہی۔ان 1,662 شہری ہلاکتوں میں سے جس ایک حملے میں سب سے زیادہ افغان شہری ہلاک ہوئے،
وہ مئی کے مہینے میں کابل میں ایک ٹرک کی مدد سے کیا جانے والا وہ بہت بڑا بم دھماکا تھا، جس میں 150 سے زائد افراد ہلاک اور سینکروں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔اقوام متحدہ کے مطابق کابل میں یہ بم حملہ 2001ء سے لے کر اب تک افغانستان میں کہیں بھی کیا جانے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا، جس میں مارے جانے والے ڈیڑھ سو سے زائد افراد میں سے کم از کم 92 عام شہری تھے۔
ان شہری ہلاکتوں پر عالمی ادارے کی طرف سے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب تادامیچی یاماموتو نے کہا کہ افغانستان کے مسلح تنازعے میں انسانی جانوں کی صورت میں چکائی جانے والی یہ قیمت ابھی تک بہت ہی زیادہ ہے۔تادامیچی یاماموتو نے افغانستان میں دیرپا قیام امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ قابل مذمت اور اندھا دھند خونریز حملے اور بم دھماکے فوری طور پر بند ہونا چاہییں۔