نیویارک (مانیٹرنگ ڈ یسک)خالصتان افیئرزامریکہ کے سربراہ ڈاکٹرامرجیت سنگھ خالصہ نے کہاہے کہ اگربے نظیربھٹوسکھوں کی فہرستیں اُس وقت بھارتی وزیراعظم راجیوگاندھی کونہ دیتیں توآج خالصتان دنیاکے نقشے پرایک علیحدہ ملک کی حیثیت سے پاکستان کی ہرممکن مددکررہاہوتا۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم بے نظیربھٹواورراجیوگاندھی کےدرمیان ایک خفیہ معاہدہ ہواتھاکہ پاکستان بھارت کوسکھوں کی فہرستیں فراہم کرے گا
جس کے جواب میں بھارت سیاچن گلیشیرسے اپنی افواج واپس بلالے گا۔ایک قومی اخبارکے رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرامرجیت سنگھ نے کہاکہ بھارت چالاک تھااوراس نے ہمارے جانبازوں کے ناموں کی فہرستیں لیکرسکھوں کی نسل کشی کی اورجب راجیوحکومت اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوگئی تووہ اپنے معاہدے مکرگئی ۔راجیوگاندھی نےبے نظیرکوپیغام بھیجاتھاکہ آپ کابہت شکریہ یہ کہ آپ نے ہماری جس طریقے سے مددکی ایساہوہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے لیکن افسوس کے ساتھ مجھے یہ کہناپڑرہاہے کہ میری حکومت آپ سے کیاگیاوعدہ پورانہیں کرسکتی کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نہیں مان رہی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ کہ مرنے سے پہلے بے نظیربھٹونے اپنے ایک انٹرویومیں کہاگیاتھاکہ جب پنجاب بھارت کے ہاتھوں سے نکل رہاتھاتواس نازک موڑپرہم نے بھارت کی مددکی ۔انہوں نے راجیوگاندھی کے بارے میں شکایتی اندازمیں کہاکہ اس نے اپناوعدہ پورانہیں کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی اندرونی صورت حال سے ہر وقت باخبر رہنے کے لئے خصوصی فنڈز مختص کر کے پولیس افسران کو مقبوضہ ریاست میں تعینات کر رکھا ہے جو ہر بھارت کے لئے مخبری کرتے ہیں۔امرجیت سنگھ نے بھارتی حکومت کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے 2002 کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جب امریکی صدر بل کلنٹن نے بھارت کا دورہ کرنا تھا تو ان کی آمد سے قبل خالصہ تحریک سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کے لئے 35 سکھوں کو قتل کیا گیا۔