مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی)مقبوضہ فلسطین بالخصوص القدس الشریف کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے بالخصوص اذان فجر کی اذان کے معاملے پر ترکی اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی سامنے آئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے ایک سینئر سفارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے اس بیان پر تل ابیب پر سخت مایوسی پائی جا رہی ہے جس میں انہوں نے اسرائیل پر
مسلمانوں سے امتیاز برتنے اور نسل پرستی کا مظاہرہ کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل یوول روٹیم نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے تل ابیب میں متعین ترک سفیر کمال اوکم سے رابطہ کر کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے ان سے احتجاج کیا ہے۔گذشتہ روز اسرائیلی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان ترک حکومت کے اس موقف پر شدید تنقید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات امریکا میں سیاہ فاموں اور جنوبی افریقا کے سابق دور سے مماثلت رکھتے ہیں۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان یمانویل نخشون نے ترکی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے ملک میں منظم انداز میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ہوں انہیں ایک جمہوری اور انسانی حقوق کے پابند ملک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید نہیں کرنا چاہیے۔اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر یولی اڈلچائن نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ بات فراموش نہیں کی جانی چاہیے کہ ایردوآن ہمارا حقیقی دْشمن تھا اور آج بھی ہے۔