اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بہاما کا نام تو آپ نے پہلے ہی پاناما لیکس کی طرح سنا ہوگا تاہم بہاما میں سیکڑوں افراد کے ساتھ کیا گیا ایک اور دھوکا سامنے آیا ہے۔بہاما کے مشہور آئی لینڈ گریٹ ایکزوما میں امریکا کی مختلف ریاستوں سے یونیورسٹی کے سیکڑوں طلبہ 12 ہزار ڈالر خرچ کرکے جب سمندر کنارے سپر ماڈلز کا رقص اور گلوکاروں کی پرفارمنس دیکھنے پہنچے تو انہوں نے وہاں ویرانہ دیکھا۔
بہاماس کی جا رول اور بلی میک فرلینڈز نامی کمپنیوں نے فیری فیسٹیول کے نام سے 3 روزہ موسیقی کا پروگرام ترتیب دیا، جس کی ٹکٹ 12 ہزار ڈالر رکھی گئی، اس میلے میں شرکت کرنے والے افراد کے لیے مختلف ریاستوں سے خصوصی پروازیں چلائی گیں۔کمپنی نے میوزک فیسٹیول میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے سوشل میڈیا پر اشتہارات چلائے، جن میں بڑے بڑے دعوے کیے گئے۔اشتہارات کے لیے جاری کردہ ایک ویڈیو میں سپر ماڈلز کو آئی لینڈ میں سمندر کنارے رقص کرتے اور گلوکاروں کر پرفارمنس کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔بہاماس کے اس مشہور آئی لینڈ کو کمپنی نے 28 اپریل سے مئی کے پہلے ہفتے تک کرائے پر حاصل کرنے کے بعد یہاں 3 روزہ میوزک فیسٹیول منعقد کیا۔میلے کے جاری کیے اشتہارات میں لذیذ کھانے بھی دکھائے گئے، جنہیں شائقین کو پیش کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ویڈیو میں لڑکوں اور لڑکیوں کو ایک ساتھ کھلے آسمان اور سمندر کے بیچوں بیچ آئی لینڈ پر موج مستیاں کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔تاہم جب مختلف علاقوں سے سینکڑوں لوگ 12 ہزار ڈالر خرچ کرکے وہاں پہنچے تو انہوں نے خود کو کھلے سمندر اور آئی لینڈ کے خوبصورت جزیروں کے بجائے آئی لینڈ میں جھوپڑے نما بند کمروں میں پایا۔فیسٹیول میں شرکت کرنے والے کئی افراد نے ٹوئیٹر، فیس بک اور انسٹاگرام سمیت دیگر سوشل میڈیا پر میلے انتظامیہ پر تنقید کی
اور بتایا کہ انہوں نے خود کو میوزک فیسٹیول کے بجائے زلزلے میں پایا۔ میلے انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے فراڈ کے خلاف فیری فیسٹیول فراد نامی اکاؤنٹ بھی بنایا گیا اور پانی کے لیے بھی ترستے رہے۔کچھ افراد نے لکھا کہ وہ جب میلے میں شرکت کے لیے آ رہے تھے تو خصوصی طور پر چلائی گئی پروزایں بھی مقررہ وقت سے کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد روانہ ہوئیں۔کچھ افراد نے میلے انتظامیہ کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کھانے کی تصاویر بھی شیئر کیں۔کچھ لوگوں نے آئی لینڈ کی ایسی تصاویر بھی شیئر کیں