نئی دہلی (آئی این پی )بھارت میں 2پاکستانی بہنوں اور 10 سالہ بچی کو ڈرگ اسمگلنگ کے جرم میں 10 سال قید کاٹنے کے باوجود عدالتی حکم کے مطابق 4 لاکھ روپے کا جرمانہ، ایک این جی او کی جانب سے ادا کیے جانے کے بعد بھارتی حکام نے رہا کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی ممتاز اور ان کی بہن اپنی والدہ کے ساتھ اپنے رشتہ دراوں سے ملنے کے لیے اترپردیش جارہی تھیں کہ انھیں عطاری پولیس نے منشیات
رکھنے کے الزام میں ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کیا تھا۔دوسری جانب ان کے خاندان نے برآمد ہونے والی منشیات سے کسی تعلق سے انکار کیا تھا لیکن وہ عدالت میں خود کو معصوم ثابت نہ کرسکے جس پر انھیں 10 سال قید اور 4 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا جبکہ عدالت کے احکامات کے بعد ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے ہاں جیل میں ہی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام حنا رکھا تھا’۔بھارتی جیل میں قید دونوں خواتین نے نومبر 2016 میں اپنی سزا پوری کی تھی لیکن 4 لاکھ کی عدم ادائیگی پر انھیں جیل میں ہی رکھا گیا تھا تاہم بٹالہ کی ایک این جی او، سربت دا بھالا کی مداخلت سے ان کی رہائی ممکن ہوئی جس نے ان کی جانب سے جرمانہ ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔اطلاعات کے مطابق دس سالہ حنا بہت جلد پاکستان میں اپنے گھر آئیں گی جس کو انھوں نے کبھی دیکھا ہی نہیں ہے۔رہائی پانے والی دونوں خواتین اور بچی اب اپنے آبائی شہر گجرانوالہ واپسی کے لیے سفری دستاویزات کا انتظار کررہی ہیں۔وکیل نوجوت کور چھبا کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین اپنی رہائی پر خوش ہیں اور ان کے کیس میں مدد کرنےدونوں خواتین اپنی رہائی پر خوش ہیں اور ان کے کیس میں مدد کرنے والے ہر فرد کا شکریہ ادا کررہی ہیں اور پاکستانی حکومت اور این جی اوز پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی جیلوں میں قید بھارتیوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔