واشنگٹن /ٹوکیو/پیانگ یانگ(آئی این پی)دنیا ایک اوربڑی جنگ کے دھانے پر،جاپان نے دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے 4 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے حالیہ تجربے کے حوالے سے جاپان کا کہنا ہے کہ چاروں میزائل شمالی یونگان صوبے سے مشرقی سمندر کی جانب داغے گئے جبکہ جاپان اور جنوبی کوریا اس تجربے کی مزید تفصیلات حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ترجمان کے مطابق یہ میزائل 1 ہزار کلومیٹر(620 میل) سفر طے کرنے کے بعد جاپانی سمندری حدود میں آکر گرے۔ادھر جنوبی کوریا کے مطابق ان میزائلوں کی رینج ایک ہزار کلومیٹر تھی۔جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور فوج کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔دوسری جانب شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا نے خطے میں خطرناک ایٹمی جنگی مشقیں شروع کر رکھی ہیں۔ترجمان شمالی کوریا حکومت کا کہناہے کہ ہماری فوج ان خطرات کا سختی سے جواب دے گی۔واضح رہے کہ سیؤل اور واشنگٹن نے گذشتہ ہفتے ہی سالانہ مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے جس پر شمالی کوریا کو ہمیشہ سے تحفظات رہے ہیں۔رہنما کم جونگ ان کی سربراہی میں شمالی کوریا بین الابراعظم بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) تیار کرنے کا خواہشمند ہے جو امریکا تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہد کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے کا کہنا تھا کہ داغے گئے میزائلوں میں سے 3 شمالی کورین میزائل ٹوکیو کے خصوصی معاشی زون میں آکر گرے، جس سے اس بات کا واضح اشارہ ملتا ہے کہ شمالی کوریا ‘خطرے کے نئے مرحلے’ میں داخل ہوگیا ہے۔جاپانی پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ
‘شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغے جانے کا سلسلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے ہم کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔ٹوکیو کے حکومتی ترجمان یوشی ہید سوگا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جاپان، شمالی کوریا کے اس اقدام کے بعد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرسکتا ہے۔خیال رہے کہ شمالی کوریا گذشتہ سال بھی 2 جوہری تجربات سمیت متعدد میزائل ٹیسٹ کرچکا ہے لیکن یہ دوسرا موقع ہے جب اس کے میزائل جاپانی حدود میں داخل ہوئے۔
امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ‘امریکا اس بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔قائم مقام ترجمان مارک ٹونر کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ‘ہم ہمیشہ تیار ہیں اور اپنی استعداد میں اضافے کے لیے مزید اقدامات کرتے رہیں گے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا ان خطرات کے جواب میں اپنے اتحادیوں (جن میں کوریا اور جاپان شامل ہیں)، کے دفاع کی یقین دہانی پر ہمیشہ مضبوطی سے قائم رہے گا’۔