تہران (آئی این پی)ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ جواد کریمی قدوسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت نے چھ عالمی طاقتوں سے اپنے متنازع جوہری پروگرام پر سمجھوتے سے قبل امریکا اور مغرب سے سات خفیہ معاہدے کیے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں ایرانی رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ جوہری سمجھوتے سے قبل ایران نے امریکا اور مغرب سے جو سات معاہدے کیے تھے
انہوں نے کہاکہ ان معاہدوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے، دہشت گرد گروپوں کی امداد روکنے اور خطے میں سعودی عرب کے کردار کو تسلیم کرنے کے معاہدے شامل تھے۔سابق صدر محمود احمدی نژاد کے مقرب جواد قدوسی کے اس بیان پر ایرانی پارلیمنٹ میں ایک نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ دوسری جانب ایرانی حکومت نے قدوسی کے دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تہران نے امریکا اور مغرب سے کسی قسم کے ساتھ خفیہ معاہدے نہیں کیے ہیں۔تاہم جواد کریمی قدوسی نے تہران میں مسجد امام علی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جوہری سمجھوتے سے قبل مغرب اور امریکا سے سات خفیہ سمجھوتے کیے۔ ان میں جوہری سرگرمیوں پر مکمل پابندی، بیلسٹک میزائل تجربات روکنا، خطے میں دہشت گرد گروپوں کی امداد پر پابندی، انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھا، اسرائیل کوتسلیم کرنا، خطے میں سعودی عرب کے کردار کو تسلیم کرنا اور خطے میں چھ خلیجی ممالک اور امریکا کے اشتراک سے انتظامی کنٹرول کو قبول کرنا شامل تھے۔سخت گیر ایرانی مذہبی رہ نما اور صدر حسن روحانی کے مخالف جواد قدوسی نے کہا کہ مغرب اور امریکا نے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے دوران سابقہ معاہدوں پر عمل درآمد کو سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے ایک شرط کے طور پر پیش کیا تھا۔دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں جواد کریمی قدوسی کے بیان ک مسترد کرتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مغرب اور امریکا سے خفیہ معاہدوں کا دعوی من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔