واشنگٹن /کابل(آئی این پی )افغان صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر طالبان کے حملے کے بعد علاقے میں شدید جھڑپیں جاری ہیں،سیکورٹی فورسز نے باغیوں کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے متعدد جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سنگین کے مضافات میں واقع 25 سے زائد چوکیوں اور اڈوں پرحملہ کرکے 100 سے فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا گیا ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پرطالبان باغیوں کی طرف سے مربوط حملے کے بعد شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ضلع سنگین میں چھڑنے والی اِس لڑائی کے بارے میں افغان حکام اور باغیوں نے متضاد دعوے کیے ہیں۔ ملک کے 34 صوبوں میں،ہلمند سب سے بڑا صوبہ ہے۔صوبائی حکومت کے ترجمان، عمر زواک نے بتایا کہ باغیوں نے سلامتی اداروں کی چوکیوں پر متعدد بار حملے کیے، لیکن افغان افواج نے طالبان کے حملوں کو پسپا کر دیا۔ انھوں نے دعوی کیا کہ متعدد حملہ آور ہلاک و زخمی ہوئے، لیکن یہ نہیں بتایا آیا سرکاری افواج کو بھی کوئی نقصان اٹھانا پڑا۔طالبان کے ایک ترجمان نے دعوی کیا کہ سنگین کے مضافات میں واقع 25 سے زائد چوکیوں اور اڈوں پر جنگجوؤں نے حملہ کیا جس کے بعد علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ طالبان سے تعلق رکھنے والے خودکش بم حملہ آور نے ایک فوجی تنصیب پر حملہ کیا جس کے بعد باغیوں نے علاقے پر دھاوا بول دیا اور 100 سے زائد افغان افواج کو ہلاک و زخمی کیا۔باغی گروپ سرکاری افواج کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں من گھڑت اعداد پیش کرتا ہیں۔افغان علاقائی کور کمانڈر، جنرل ولی محمد احمدزئی نے بتایا کہ ملحقہ شہری آبادی کے گھروں کو ڈھال بناتے ہوئے، طالبان نے ایک فوجی تنصیب کے قریب سے ایک سرنگ بنا رکھی ہے، اور اس حملے سے قبل،
انھوں نے دھماکہ خیز مواد رکھ کر، اسے دھماکے سے اڑا دیا۔ہیلمند کا زیادہ تر علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ حکومت کو صرف صوبائی دارالحکومت، لشکر گاہ اور ملحقہ چند اضلاع کے مراکز پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے اواخر میں ہلمند میں تقریبا 300 فوجیوں پر مشتمل ایک نیا دستہ تعینات کیا جائے گا، تاکہ موسمِ بہار میں امکانی لڑائی چھڑنے کے دوران افغان افواج کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ شہر کے دفاع کے فرائض بجا لاسکے۔