بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان میں کتنے اسکول عسکری مقاصد کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں؟ افغان محکمہ تعلیم کاحیرت انگیزانکشاف

datetime 27  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (آئی این پی )افغان محکمہ تعلیم کے حکام نے افغان سکیورٹی فورسز اور شدت پسند گروہوں کی طرف سے اسکولوں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال نا صرف بچوں کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے بلکہ وہ تعلیم کے حصول سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر برائے اطلاعات کبیر اکمل نے بتایا کہ بدقسمتی سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں لگ بھگ 30 اسکول ایسے ہیں

جنہیں افغانستان کی سرکاری فورسز اور عسکریت پسند گروپ عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔افغان محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان اسکولوں کو بطور فوجی اڈے استعمال نہیں کر رہے بلکہ انہیں طالبان کی تباہی اور ان کے قبضہ سے محفوظ رکھنے کے لیے وہاں موجود ہیں۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد راد منش نے کہا کہ جب دشمن ان اسکولوں کو استعمال کرتے ہیں تو ہمیں انہیں بچوں کو بچانا ہوتا ہے اور دشمن کو اسکولوں سے نکال باہر کرنا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم وہاں ٹھہر جاتے ہیں۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی افغانستان میں واقع بغلان میں کم از کم دو اسکول ایسے ہیں جو کئی ماہ سے بند پڑے ہیں۔مقامی حکام نے مزید بتایا کہ افغان فوجی ان اسکولوں کو طالبان جنگجوں سے ہونے والی لڑائی کے دوران استعمال کر رہے ہیں۔محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے کہا کہ بغلان کے اسکولوں سے وابستہ اساتذہ نے فوج کو کئی خطوط لکھے جن میں ان اسکولوں کو خالی کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن انہیں اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔ سردی کے مہینوں میں طالبان کی عسکری کارروائیاں رکنے کی وجہ سے افغان فوجی یہاں سے واپس چلے گئے ہیں۔دوسری طرف موسم سرما کی چھٹیوں کی وجہ سے اسکول بند ہیں اور اساتذہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ موسم بہار میں جب اسکول دوبارہ کھلیں گے تو تعلیم کا سلسلہ موثر انداز میں دوبارہ شروع ہو جائے گا

افغانستان میں اتحادی حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے گزشتہ سال اسکولوں کو فوجی مقاصد کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکولوں اور اسپتالوں سمیت دیگر شہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔عبداللہ نے کہا کہ “ہم یہ نا سنیں کہ بدترین حالات میں بھی طبی مراکز یا اسکولوں کو جنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔طالبان کے دور حکومت کے خاتمے کے بعد گزشتہ 15 سالوں میں افغانستان میں تعلیم کے شعبے میں بہتری آئی ہے لاکھوں بچے بشمول لڑکیاں اسکولوں میں داخل ہوئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…