کابل(آئی این پی )افغانستان میں ملکی اور غیر ملکی افواج کی فضائی کاروائیوں میں داعش اور القاعدہ کے 80جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 2افغان پولیس اہلکاروں نے طالبان کی جیل توڑ کر فائرنگ کرکے 5جنگجوؤں کو ہلا ک کردیا،مشرقی صوبہ ننگرہار میں داعش سے تعلق کے الزا م میں مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ،افغان حکام نے نائب صدر رشید دوستم کے 9 محافظوں کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیے،
دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کو افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔افغان میڈیا کے مطابق صوبہ زابل میں افغان اور غیر ملکی افواج کی فضائی کاروائی میں داعش کے 80شدت پسند ہلاک ہوگئے ۔فضائی کاروائی خاک افغان اور ڈے چھوپن اضلا ع میں کی گئی ۔زابل آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں گزشتہ چار روز سے غیر ملکی افواج کی فضائی کاروائیوں میں داعش اور القاعدہ کے 80 جنگجو ہلا ک ہوچکے ہیں۔صوبائی گورنر کے ترجمان گل رحمان سیار کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدت پسند وں کے خلاف آپریشن جاری ہے ۔افغان سیکورٹی فورسز غیر ملکی افواج کے ساتھ مل کر فضائی کاروائی کررہی ہیں۔دونوں اضلاع میں داعش اور القاعدہ جنگجو سرگرم ہیں۔شمالی صوبہ بغلان میں 2افغان پولیس اہلکاروں نے طالبان کی جیل توڑ کر 5جنگجوؤں کو ہلاک کردیا۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو ضلع باراک کی ایک جیل میں رکھا گیا تھا۔
صوبائی پولیس کے ترجمان ذبیح اللہ شجاع کا کہنا ہے کہ دونوں پولیس اہلکاروں نے جیل توڑ کر طالبان جنگجوؤں سے ہتھیار چھین کر ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 5جنگجو مارے گئے جبکہ دیگر پولیس اہلکار بھی اپنے ساتھیو ں کی مدد کو پہنچ گئے ۔دونوں جانب سے جھڑپ تین گھنٹے تک جاری رہی ۔مشرقی صوبہ ننگرہار میں داعش سے تعلق کے الزا م میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا جس کا تعلق جنوبی صوبہ قندھار سے ہے ۔مقامی سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کوضلع آچن سے گرفتار کیا گیا جس کی شناخت عبدالستا ر کے نام سے ہوئی ہے جسے تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا ۔ادھر افغان حکام نے ملک کے نائب صدر رشید دوستم کے نو محافظوں کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایک سیاسی مخالف کے ساتھ جنسی تشدد اور مار پیٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوستم پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ان محافظوں کو احمد اشچی کو نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔ اشچی کا کہنا ہے کہ دوستم کے محافظوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
اس واقعے پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی جبکہ افغان صدر نے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ادھر جرمنی سے نکالے جانے والے 26افغان باشندے واپس کابل پہنچ گئے ہیں۔ جرمن حکومت نے ان مہاجرین کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز انہیں زبردستی افغانستان روانہ کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی اور افغانستان کے مابین طے پانے والی ایک ڈیل کے تحت ان مہاجرین کو واپس روانہ کیا گیا۔ مجموعی طور پر یہ دوسرا گروپ ہے، جسے اس ڈیل کیتحت جرمنی بدر کیا گیا ہے۔ افغان حکام کے مطابق گزشتہ برس مجموعی طور پر دس ہزار افغان رضا کارانہ طور پر وطن لوٹے تھے، جن میں سے تین ہزار جرمنی سے واپس گئے۔دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کو افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ایک انٹرویو میں حامد کرزئی کا کہنا تھاکہ افغانستان میں شدت پسندی کے خلاف جنگ میں پہلے قدم کا انتظار کریں گے ۔
کرزئی نے مزید کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ دوستی کی ضرورت کو جانا ہے جو اچھی بات ہے میں اس کی تعریف کرتا ہوں جتنی جلدی ہوسکے انھیں روسی صدر کے ساتھ مل بیٹھنا چاہیے اور مستقبل کے حوالے سے آگئے بڑھانے کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ۔