اوسلو(این این آئی)ناروے دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جہاں ایف ایم ریڈیو پر پابندی لگائی جارہی ہے۔اس پابندی کا آغاز بدھ 11 جنوری سے ہوگیا جبکہ 2017 کے آخر تک اس ٹیکنالوجی کا استعمال مکمل طور پر ترک کردیا جائے گا۔مگر ناروے کی حکومت کو ایک مسئلے کا سامنا ہے اور وہ یہ کہ عوامی اکثریت اس منصوبے کے خلاف ہے۔حکومتی عہدیداران کے مطابق ایف ایم ریڈیو پر پابندی کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ملکی آبادی کو بہتر ریڈیو سروس فراہم کرنا ہے۔ناروے کا بیشتر حصہ پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے اور یہاں کی انتظامیہ کے لیے اس بات کو یقینی بنانا مشکل ہوتا ہے کہ وہ 50 لاکھ شہریوں تک اینا لاگ (ایف ایم) سگنلز پہنچا سکیں، جبکہ ڈیجیٹل آڈیو سسٹم کے ذریعے زیادہ اسٹیشنز اور بہتر کوریج فراہم کی جاسکتی ہے۔مگر بیشتر افراد اس تبدیلی سے خوش نہیں، ایک سروے میں 66 فیصد شہریوں نے اس پابندی کی مخالفت کی جبکہ صرف 17 فیصد اس کے حامی ہیں۔اس وقت ناروے بھر میں 15 ملین ایف ایم ریڈیوز ہیں جو نئی تبدیلی کے بعد متروک ہوجائیں گے۔حکومت کی جانب سے ایف ایم ریڈیو پر پابندی مختلف مراحل میں کی جائے گی اور سب سے پہلے شمالی ناروے کے علاقے نورڈ لینڈ میں ان اسٹیشنز کو سوئچ آف کیا گیا۔اس اقدام کے بعد ناروے ایسا کرنے والا پہلا ملک بنے گا، دوسری جانب برطانیہ بھی 2018 تک پچاس فیصد ریڈیو نشریات کو ڈیجیٹل آڈیو سسٹم میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔