اسلام آباد (ایکسکلوژو رپورٹ) ایک وقت تھا جب مسلمانوں کا عروج تھا اور اس قدر تھا کہ ان کے سامنے دوسری اقوام بولتے بھی ہچکچاتی تھیں اور پھر ایک وقت آیا جب مسلمانوں پر زوال شروع ہوا۔ جہاں بھی جاتے سر چھپانے کو جگہ تک نہ ملتی ۔ جہاں ملتے مار دیے جاتے ۔ان پر وقت اس قدر تنگ کر دیا جاتا کہ زندہ رہنا بھی انہیں دشوار لگتا ۔ لکھتے ہوئے جان بوجھ کر ایک غلطی سرزرد ہو رہی ہے کہ حال کے فقروں کو ماضی میں لکھا جا رہا ہے۔مگر یقین جانیں کہ یہ ماضی کے واقعات کے ساتھ ساتھ حال کی حقیقتیں بھی ہیں جہاں واقعی میں مسلمانوں کیساتھ انتہائی خوفناک تشدد کیا جا تا ہے۔
یہاں ان مظلوم مسلمانوں کا تزکرہ بھی بے حد ضروری ہے جن کو نوے کی دہائی میں انتہائی خوفناک طریقے سے شہید کر دیا گیا ۔ علاقہ تھا غالباً شب میزہ اور مقتول مسلمانوں کی تعداد تھی ایک دو نہیں بلکہ 8ہزار ۔ ایک ہی دن اور چند ہی گھنٹوں میں مسلمان موت کے گھاٹ تو اتار دیے گئے مگر افسوسناک بات یہ تھی کہ دنیا میں امن کی قائم کرنے کے معروف ٹھیکدار جنہیں ہم اقوام متحدہ کے نام سے جانتے ہیں اور جن کا امن مشن اُس وحشتناک سانحے کے وقت وہیں موجود تھا مگر انہوں نے ایسے نظریں پھیریں جیسے وہ مقتول 8ہزار انسان نہیں بلکہ کوئی شکار کیے جانے والے پرندے ہوں ۔ ان 8ہزار مسلمانوں کو کیوں مار دیاگیا ؟ سوال آج بھی ویسے ہی ، وہیں پر قائم ہے اور دنیا آج بھی ویسے ہی خاموش۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کی موجودگی کے باوجود جب چند گھنٹوں میں 8ہزار مسلمانوں کو ایک لمحے میں شہید کر دیا گیا ۔۔ تاریخ کا ایک انتہائی افسوسناک راز
3
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں