تہران(این این آئی)ایران کی سپریم کورٹ نے مشہور ارب پتی تاجر بابک زنجانی کے خلاف موت کی سزا برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی تاجر زنجانی تہران پر پابندیوں کے عرصے میں پاسداران انقلاب کے زیر انتظام کمپنیوں کے ذریعے تیل کی فروخت کے سلسلے بروکر کے طور پر کام کر رہا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران میں اعلی عدلیہ کے دفتر میں شعبہ تفتیش کے معاون غلام رضا انصاری نے کہاکہ زنجانی کو تیل کے سیکٹر میں بدعنوانی کے مقدمے میں مرکزی مجرم قرار دیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ معاملے میں ملوث دیگر دو افراد مہدی شمس اور حمید فلاح ہروی کی سزائے موت کو ختم کر کے ان کے معاملے کو پھر سے عدالت کو بھیجا گیا ہے۔ایرانی عدلیہ کے ترجمان نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ بدعنوانی کے ملزمان سے متعلق خصوصی عدالت نے زنجانی اور اس کے ساتھ دو دیگر افراد کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ سنایا ہے۔ مذکورہ افراد پر ایرانی تیل کی برآمدات میں بدعنوانی کے الزامات تھے۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے مالی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔مشہور ارب پتی تاجر زنجانی کو موجودہ صدر حسن روحانی کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف مہم کے آغاز پر دسمبر 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ زنجانی کا شمار ایران کے دولت مند ترین افراد میں ہوتا ہے اور وہ 70 کمپنیوں کا مالک ہے۔