ریاض(این این آئی)سعودی عرب میں چوبیس سالہ نابینا خاتون لیلیٰ الکوبی نے اپنی معذوری کو ترقی کی راہ میں آڑے نہیں دیا ہے اور وہ درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے مملکت کی پہلی نابینا خاتون وکیل بن گئی ہیں۔سعودی عرب میں اس وقت کل ایک سو دو رجسٹر خواتین وکلاء ہیں۔بصارت سے محروم لیلیٰ الکوبی اس بات میں یقین رکھتی ہیں کہ ان میں اور بینا خواتین میں کوئی فرق نہیں ہے۔انھوں نے عرب ٹی وی سے بات چیت میں کہاکہ میں کسی بھی دوسرے فرد کی طرح اس پیشے کی پریکٹس کرتی ہوں۔میری معذوری کبھی کسی شکست کی وجہ نہیں رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی معاشرے میں بصارت سے محروم افراد کو مدد دینے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنی مکمل صلاحیتوں کو عملی طور پر بروئے کار لاسکیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ بصارت سے محروم افراد کو الیکٹرانک مطالعے میں مدد دینے والے آلات بہت زیادہ قیمتی ہیں اور ان میں سے بعض کی قیمت پچیس ہزار سعودی ریال تک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس بھی مطالعے کے لیے آلہ نہیں ہے۔امید ہے کہ ان شاء اللہ ایک دن یہ کام بھی آسان ہوجائے گا اور میرے پاس ضرورت کے تمام آلات ہوں گے۔لیلیٰ الکوبی نے بتایا کہ انھیں متعدد لا فرموں نے بصارت سے محروم ہونے کی بنا پر زیر تربیت رکھنے سے انکار کردیا تھا۔ سوسائٹی ابھی تک صدمے سے دوچار ہے کہ ایک نابینا شخص کیسے کامیاب شخص ہوسکتا ہے۔انھوں نے سعودی وزارت انصاف اور تربیت کی پیش کش کرنے والی فرم کا شکریہ ادا کیا ۔