جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ کا انتخاب امریکہ کو بھاری پڑ گیا،نیویارک اور واشنگٹن میں بات بڑھ گئی

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آئی این پی )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روز میں داخل ہوگیا ،امریکیوں نے ٹرمپ کیخلاف سب وے کی دیواروں پر پوسٹر آویزاں کر دیئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روز میں داخل ہوگیا ہے ۔یارک سٹی میں ہزاروں طلبا نے ٹرمپ ٹاورز کے باہر مظاہرہ کیا ۔مظاہرے میں شریک طلبا نے ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ انہیں کوئی انتہاپسند اور نسل پرست صدر قبول نہیں۔ انہوں نے پناہ گزین افراد کے حق میں بھی نعرے لگائے ۔ادھر واشنگٹن میں بھی ہزاروں طلبا سڑکوں پر نکل آئے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے احتجاج کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ ٹرمپ کون ہے؟ اور وہ کیا سوچتا ہے؟۔ادھر امریکیوں نے ٹرمپ کیخلاف سب وے کی دیواروں پر پوسٹر آویزاں کر دیے ہیں۔نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج میں بھی جدت لے آئے ۔ ان کے خلاف پیغام لکھ کر کاغذ نیویارک کے ایک سب وے سٹیشن کی دیوار پر چسپاں کر دیئے ۔

یہ دیوار کوئی تجریدی آرٹ کا نمونہ نہیں ، یہ نیویارک کے ایک مصروف سب وے کی دیوار ہے جہاں مختلف رنگوں کے کاغذ چسپاں ہیں ۔ ان پر گمنام لوگوں نے پیغامات لکھے ہیں جو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہیں ۔ ٹرمپ پیار سے نفرت کرتا ہے ، ہم سب تارکین وطن ہیں اور نہ جانے کیا کیا ۔ سب وے تھراپی ” نامی اس انوکھے احتجاج کا تصور مصور میتھیو لی وی شاویز نے دیا جنہوں نے انسٹا گرام پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا پیغام چھوڑا ، اور ایک ہفتے میں ہی اس دیوار پر دس ہزار سے زائد ٹرمپ مخالف پیغامات پوسٹ کر دیئے گئے ۔دریں اثناء امریکی صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ بریگزٹ اور امریکی صدارتی انتخاب کے بعد ‘کٹر قسم کی قوم پرستی میں اضافہ’ ہو سکتا ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق بطور صدر یورپ کے اپنے آخری دورے کے موقع پر یونان میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں، ہم اور وہ جیسے قبیلہ پرستی سے خبردار رہنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ ‘نسل، مذہب اور قومیت کی بنیاد پر’ ہونے والی تقسیم کے خطروں سے پوری طرح آگاہ ہے۔انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کی وجہ یہ بتائی کہ امریکی چیزوں کو ہلانا جلانا چاہتے ہیں۔

ادھر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار کی منتقلی کے معاملے پر تنقید کے بعد اپنے اقدامات کا دفاع کیا ہے۔ اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ ان کی اپنی ٹیم اختلافات کا شکار ہو گئی ہے۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘نئی کابینہ اور دوسرے عہدوں کا انتخاب ‘بے حد منظم’ طریقے سے کیا جا رہا ہے۔امریکی میڈیا نے خبر دی تھی کہ منتقلی کے عمل کے ذمہ دار دو سینیئر ارکان کو قومی سکیورٹی کے معاملے پر اختلافات کے بعد الگ کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل صدر اوباما نے یونانی صدر الیکسس تسیپراس سے ایتھنز میں ملاقات کی۔ اس دورے میں وہ جرمنی بھی جائیں گے۔صدر اوباما نے کہا کہ انھیں ٹرمپ کی جیت سے حیرت ہوئی۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘پریشانی کے عالم میں لوگ کسی چیز سے چمٹنا چاہتے ہیں اور تبدیلی چاہتے ہیں چاہے انھوں پوری طرح سے یقین نہ بھی ہو کہ تبدیلی سے کیا نتیجہ نکلے گا۔انھوں نے کہا کہ ‘اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں عدم مساوات، معاشی نقل مکانی اور لوگوں کے اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات جیسے مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔اوباما نے کہا کہ برطانیہ کو یورپی یونین چھوڑنے کا ریفرینڈم اور امریکی صدارتی انتخابات سے ظاہر ہوتا ہے

کہ لوگ اب عام طور پر ‘اپنی قومی شناخت اور دنیا میں مقام’ کے بارے میں پریقین نہیں ہیں، جس کی وجہ سے دائیں بازو اور بائیں بازو دونوں جانب تحریکیں چل پڑی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اب ہمیں ان لوگوں کو مطمئن کرنا ہے جو خوفزدہ ہیں، برہم ہیں یا پھر انھیں خدشات لاحق ہیں اور یہ بڑا امتحان ہو گا۔’صدر اوباما اس دورے میں یورپی رہنماں کے مستقبل میں امریکی عزم کے بارے میں خدشات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پہلے 30 منٹ تک اوباما اور تسیپراس نے ٹرمپ کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ تاہم جب دونوں رہنماں کو پھر بھی ٹرمپ کے بارے میں سوالوں کے جواب دینا پڑے تو انھوں نے بڑا محتاط انداز اختیار کیا۔صدر اوباما دو امریکی روایات کی پیروی کر رہے تھے۔ جانے والا صدر اپنے جانشین کے بارے میں بڑے پن کا مظاہرہ کرتا ہے اور دوسرے یہ کہ امریکی صدور بین الاقوامی دوروں میں اپنے حریفوں پر تنقید نہیں کیا کرتے۔دوسری جانب تسیپراس خود ایک عوامی تحریک کے نتیجے میں اقتدار میں آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے اور نہ ہی ان کی کتاب پڑھ رکھی ہے۔ انھوں نے صدر اوباما ہی کی لائن اختیار کیے رکھی کہ امریکہ یورپ اور نیٹو کے بارے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…