مکہ مکرمہ(این این آئی)سعودی عرب میں آئمہ مساجد اور خطباء اپنے جمعے کے خطبات کے وقت جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہے ہیں اور ان میں سے بعض جمعہ کا خطبہ پڑھنے کے لیے اسمارٹ ڈیوائسز آئی پیڈز وغیرہ کا استعمال کررہے ہیں۔بعض مذہبی اسکالروں نے اس رجحان پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ ائمہ اور خطباء کو خطبہ دیتے وقت آئی پیڈز کا سہارا نہیں لینا چاہیے اور اس کے بجائے وہ کاغذ پر لکھے خطبہ کو دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں،تاہم مذہبی اسکالرزاب حکومتی فیصلے کے منتظر ہیں کہ آیا اس پر حکومت پابندی عائد کرتی ہے کہ نہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نجران میں اْم ابراہیم الفارس مسجد کے امام شیخ خالد الفارس کا کہنا تھا کہ جمعہ کا خطبہ دیتے وقت کاغذ کے بجائے برقی آلات (ڈیوائسز) کا استعمال ہرگز بھی مناسب نہیں ہے اور اس کی تائید نہیں کی جاسکتی ہے۔انھوں نے اس حوالے سے یہ نکتہ بیان کیا کہ عبادت گزار مساجد میں روحانی بالیدگی اور ترقی کے لیے آتے ہیں۔اس لیے ان کے احساسات کا احترام کیا جانا چاہیے۔امام کا ایک آئی پیڈ کو دیکھ کر خطبہ پڑھنا بے توقیری کی علامت ہے۔مسجد الزبیر بن العوام کے امام شیخ سعید الجلیل کا کہنا تھا کہ ایک امام کی سب سے بڑی خاصیت اور صلاحیت اپنے خطبات کے ذریعے عبادت گزاروں کے قلوب واذہان پر اثرانداز ہونا ہے اور ان خطبات کا سامعین پر اثر ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ امام کے لیے سچ کا لمحہ وہی ہوتا ہے جب وہ منبر پر کھڑا ہوتا ہے۔ایک امام کی آواز کا زیر وبم جتنا قدرتی ہوگا،اس کے اثرات بھی اسی اعتبار سے زیادہ مضبوط ہوں گے۔کاغذ پر لکھے خطبے کو پڑھنا تو ٹھیک ہے لیکن ٹیکنالوجی کو مسجد میں لانے سے گڑ بڑ پیدا ہو سکتی ہے لیکن نجران میں اسلامی امور کے ڈائریکٹر شیخ احمد طالبی آئی پیڈز استعمال کرنے کے حق میں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ وزارت نے ائمہ کو خطبات دیتے وقت آئی پیڈز کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے۔