ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکومت نے نیا ”متوازن نطاقت نظام“ بنا لیا ہے۔سعودی عرب نے یہ نیا نظام لاگو کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیںجو پاکستانیوں سمیت دنیابھرکے سعودی عرب میں ملازمت کرنے والوں کے لئے زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا ثابت ہو گا۔ایک عرب اخبارکی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت نے نیا ”متوازن نطاقت نظام“ بنا لیا ہے جو 11دسمبر 2016ءسے لاگو ہو جائے گا۔ اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد ملک میں تمام شعبوں کی نوکریوں پر غیرملکیوں کا غلبہ ختم ہو جائے گا اور سعودی باشندوں کے لیے نوکریوں کے حصول کی راہ ہموار ہو گی۔ پرانے قانون کے جو بھی نکات نئے قانون سے متصادم ہوں گے وہ ختم کر دیئے جائیں گے۔اخبارکی رپورٹ کے مطابق پہلے نظام نطاقت کے تحت کمپنی کی فہرست میں سعودی نام شامل کرلینا کافی تھا جس سے کمپنیوں کو فوائد مل جاتے تھے لیکن اب سعودی ملازمین کے نام کے ساتھ ساتھ ان کی تنخواہ، سروس کی مدت، خواتین ملازمین کی شرح و دیگر معلومات بھی درج کرنا ہوں گی۔ نیا نظام نطاقت سعودی حکومت کے ویژن 2030ءکا حصہ ہے جس کے تحت وہ لیبرمارکیٹ کو متوازن کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ جاب مارکیٹ کی صورتحال کو بہتر بنانا، سعودی باشندوں میں بیروزگاری کی شرح کم کرنا، سعودی مردوخواتین کے لیے ان کے شایان نوکریاں پیدا کرنا، ملازمین کے لیے جاذب نظر ورکنگ ماحول پیدا کرنا، خواتین ملازمین کی شرح میں اضافہ کرنابھی اس نئے قانون کے مقاصد میں شامل ہے۔نئے قانون کے تحت کمپنیوں کو گرین نطاقت زون بننے کے لیے زیادہ سے زیادہ سعودی باشندوں کو نوکریاں دینی لازمی ہوں گی جس سے پاکستان سمیت دنیابھرکے سعودی عرب میں کام کرنے کے لیے نوکریوں کے مواقع کم ہو جائیں گے۔