ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی شہزادے کا سر قلم کیوں کیاگیا؟ اصل جھگڑاکیاتھا،بالاخروہ تفصیلات منظر عام پر آگئیں جو ہر کوئی نہیں جانتا

datetime 24  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں سعودی شہزادے کے سرقلم ہونے کی ایسی تفصیلات سامنے آگئی ہیں جس کے بارے میں پہلے سے عوام لاعلم رہے ۔یہ واقعہ 13دسمبر2012سے شروع ہوتاہے جب سعودی شہزادہ اپنے دوستو ں کے ہمراہ سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض کے ایک مشہورسیاحتی مقام ‘‘ثمامہ‘‘کی طرف گیااورشہزادہ کے ہمراہ دوست بھی تھے جس کیوجہ سے وہ دوگاڑیوں میں وہاں گئے ۔ابھی وہ ثمامہ پہنچے ہی تھے وہاں پراسلحہ سے لیس چند نوجوانوں میں جھگڑاچل رہاتھاجس میں ایک اسلحہ کاڈیلرحداد نامی شخص بھی شامل تھا۔شہزادے کے دوست وہاں حقیقت جاننے کےلئے گئے تواچانک فائرنگ شرو ع ہوگئی اورجواب میں شہزادے نے بھی فائرنگ کی جس کی گولی اس کے اپنے دوست عادل الحمید کوجالگی جوعادل

الحمید کوپارکرتے ہوئے شہزادے کے ایک اوردوست عبدالرحمن التمیمی کوبھی جالگی اوروہ زخمی ہوگیاجبکہ عادل الحمید موقع پرہی چل بسا۔سعودی پولیس موقع پرپہنچی اوراس نے شہزادے سمیت تمام افرادکوموقع سے گرفتارکرلیا۔ بعد میں پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلاکہ شہزادہ نشے میں تھااورجرم ثابت ہونے پرعدالت نے شہزاد ےکوقصاصاقتل کی سزاسنادی ۔شہزادے کے رشتہ داروں نے لواحقین کومنہ مانگی دیت دینے کی پیشکشیں کی اورگورنرریاض نے بھی اپنااثرورسوخ استعما ل کیا اورمقتول کے ورثا کی منت سماجت کی اوردیت کی منہ بولی رقم دینے کی بات کی لیکن مقتول کے والد قصاص پرقائم رہے ۔\

بالآخر18اکتوبر2016سعودی شہزادے کےلئے آخری دن ثابت ہوا۔ایک ڈاکٹرجوکہ اس موقع پرعینی شاہد تھااس کے مطابق تہجد کے وقت شہزاد ے کوجیل سے نکالاگیااورشہزادے نے تہجدکی نمازاداکی اوربعد میں نمازفجر اورقرآن پاک کی تلاوت بھی کی جس کے بعد شہزاد ے کودوبارہ جیل میں ڈال دیاگیاوہاں پرشہزادے نے اپنی وصیت لکھوائی ۔اسی دن شہزادے کوغسل کراکے قصاص والے میدان میں لے جایاگیاجہاں شاہی خاندان کے سینکڑوں معرزلوگ اورحکومتی شخصیات شہزادے کی سفارش کےلئے اربوں ریال ہاتھ میں لے کردینے کےلئے کھڑے تھے جبکہ دوسری طرف مقتول کاوالد بھی انصاف ملنے کامنتظرتھا۔اورظہرکاوقت ہوگیا،شہزادے سمیت سارے لوگوں نے نمازظہراداکی ،اس نمازکے بعد آخری کوشش ریاض کے گورنرامیرفیصل نے خود کی لیکن مقتول کے والد نے نہیں مانااورشریعت کامطالبہ قصاص برقراررکھا۔سعودی عرب کے معیاری وقت 4بج کر13منٹ پرجلاد میدان میں آتاہے اورمقتول عادل کے والدکے سامنے اللہ کے حکم پرقصاص کونافذکردیاجاتاہے ۔اس دوران شہزادے کے والد کی زوردارچیخ سنائی دیتی ہے اورپھرخاموشی چھاجاتی ہے اوریوں عدل کاایک پیغام دنیاکوجاتاہے کہ انصاف امیراورعام آدمی کےلئے برابرہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…