بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

طیارہ گرائے جانے کے بعد نئی شروعات،روس اورترکی نے ہاتھ ملا لیا،زبردست اعلان

datetime 11  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

استنبول(این این آئی)روسی صدر ولادی میر پوتین نے ترکی کے ساتھ اقتصادی یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ملک کی مارکیٹ کو ترک ”شراکت داروں” کے لیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے یہ اعلان ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ استنبول میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا ۔دونوں صدور نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلووں اور خاص طور پر اقتصادی تعلقات بڑھانے اور شام کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔ولادی میر پوتین نے ترکی کی زرعی مصنوعات پر عاید پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ۔انھوں نے مزید کہا کہ روس ترکی کو ارزاں نرخوں پر قدرتی گیس برآمد کرنے جا رہا ہے۔قبل ازیں دونوں صدور نے روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا ۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بعد یہ منصوبہ معطل کردیا گیا تھا۔صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے روسی ہم منصب نے استنبول میں منعقدہ عالمی توانائی کانفرنس سے الگ الگ خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک ترک اسٹریم منصوبے کو پایہ تکمیل کو پہنچانا چاہتے ہیں۔اس پائپ لائن کے ذریعے روس سے ترکی اور پھر وہاں سے یورپی یونین کے رکن ممالک کو قدرتی گیس مہیا کی جائے گی۔صدر پوتین نے کہا کہ ہم یورپی یونین کو گذشتہ پچاس سال سے توانائی مہیا کررہے ہیں۔اب ہم ایک دوسرے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ہم ترک اسٹریم کے بارے میں صدر ایردوآن اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ بات کررہے ہیں اور ہم اس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔صدر ایردوآن نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ترک اسٹریم منصوبے کا مثبت انداز میں جائزہ لے رہے ہیں اور ہماری کوششیں جاری ہیں۔روسی صدر نے اپنی تقریر میں ترکی میں 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت پر صدر ایردوآن کی حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ اس ملک نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ ترکی فوجی بغاوت کے بعد بحال ہورہا ہے اور اس کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔درایں اثناء ترکی کے اقتصادی امور کے وزیر نہاد زے بیگچی نے بتایا ہے کہ دونوں ملک ایک ارب ڈالرز کے سرمائے سے ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ بھی قائم کریں گے۔ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق زے بیگچی نے یہ اعلان فنڈ کے قیام سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد کیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ ترکی اور روس دونوں اس فنڈ کے قیام کے لیے پچاس ،پچاس کروڑ ڈالرز دیں گے اور اس کی مالیت کو ضرورت پڑنے پر ایک ارب ڈالرز سے بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…