اسلام آباد /انقرہ (این این آئی)ترکی کے جنوب میں واقع غازی عنتاب شہر میں ایک شادی کی تقریب کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 116 زخمی ہوگئے ۔غازی عنتاب شام کی سرحد سے 64 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے،دوسری جانب ایک بیان میں پاکستان نے ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ترکی سمیت دنیا بھر میں کہیں بھی ہونے والی ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق شام کی سرحد کے قریب ترکی کے شہر غازی انتیپ میں ایک شادی کی تقریب میں ہونے والے دھماکے میں 50 افراد ہلاک اور116 زخمی ہوگئے۔غازی انتیپ کے گورنر علی یرلی کایا نے بتایا کہ ہفتے کی شب جاری شادی کی ایک تقریب میں ہونے والے دھماکے میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا۔حکمراں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رکن اسمبلی محمد اردگان کا کہنا تھاکہ یہ واضح نہیں کہ حملہ کس نے کیا تاہم یہ ممکنہ طور پر خود کش حملہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حملے کی نوعیت کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ شدت پسند تنظیم داعش یا کردستان ورکرز پارٹی کی جانب سے کیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق دھماکا ممکنہ طور پر داعش کی جانب سے کیا گیا کیوں کہ جس علاقے میں دھماکا ہوا ہے وہاں کردوں کی اکثریت ہے اور شادی میں بھی بڑی تعداد میں کرد کمیونٹی کے افراد شریک تھے۔ترکی کے نائب وزیر اعظم محمد سمسیک نے کہا کہ حملے کا مقصد ہمیں خوف زدہ کرنا ہے لیکن ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔واضح رہے کہ ترکی میں گزشتہ مہینوں کے دوران دو بڑے شہروں پر بھی بم دھماکے ہوچکے ہیں، کرد جنگجوؤں کی جانب سے انقرہ میں دو بار دھماکے کیے جاچکے ہیں جبکہ داعش استنبول میں دو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔15 جولائی کو بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ترکی میں ایمرجنسی نافذ ہے، گزشتہ دنوں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری کردستان ورکرز پارٹی پر عائد کی گئی تھی۔واضح رہے کہ غازی انتیپ میں دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اعلان کیا تھا کہ آنے والے دنوں میں شام میں ترکی کا کردار مزید فعال ہوگا۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے غازی عنتب شہر میں شادی کی ایک تقریب میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر عائد کی ،مقامی میڈیا پر جاری ہونے والے اس بیان میں ترک صدر نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ اور ’پی کے کے‘ کیکرد جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے لیے ایک ہی پیغام ہے کہ ’تم کامیاب نہیں ہوں گے۔اب تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ترکی میں دولتِ اسلامیہ اور کرد جنگجوؤں کی جانب سے گذشتہ سال سے متواتر حملے کیے جارہے ہیں۔دوسری جانب ایک بیان میں پاکستان نے ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترکی سمیت دنیا بھر میں کہیں بھی ہونے والی ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اورعوام ترکی میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ترکی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں دونوں ممالک کے عوام خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔