اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اس سکینڈل میں ملوٹ کچھ لوگوں کی تنخواہیں تو سرکاری شعبے میں ملازمت کرنے والوں کی کم سے کم تنخواہوں سے 50 گنا زیادہ تھیں۔ایران میں آج کل شہ سرخیوں میں ’پے سلپ گیٹ‘ نامی ایک سکینڈل چھایا ہوا ہے۔یہ سکینڈل مئی میں شروع ہوا تھا جب ایک سرکاری انشورنس کمپنی کے مینیجرز کی تنخواہوں کی پے سلپس میڈیا میں لیک ہوگئی تھیں، جس سے معلوم ہوا کہ کچھ مینیجرز کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں۔اس کے بعد اگلے کچھ ہفتوں بعد مزید پے سلپس منظر عام پر آئیں جن میں سرکاری ملازمین سے لے کر بینکوں کے سربراہوں تک کی تنخواہیں شامل تھیں۔ان میں سے کچھ لوگوں کی تنخواہیں تو سرکاری شعبے میں ملازمت کرنے والوں کی کم سے کم تنخواہوں سے 50 گنا زیادہ تھیں۔کئی ملازمین کو بڑے بونس بھی دیے گئے جس کے بعد ان کی کل تنخواہ اوسط آمدنی سے سو گنا زیادہ ہوگئی۔ان انکشافات کا ایک ایسے ملک میں سامنے آنا حیران کن ہے کیونکہ ایران میں سرکاری نوکریوں کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں اور سرکاری ملازمین کو گزارا کرنے کے لیے کوئی دوسری نوکری بھی کرنی پڑتی ہیں۔اس کے علاوہ عوام میں اس وقت مزید غصہ پایا گیا جب بعض میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا کہ بینکوں کے کچھ ملازمین ایسے ہوٹلوں میں ٹھہرتے تھے جہاں ایک رات کے لیے کمروں کے کرائے پانچ ہزار ڈالر ہیں۔ان واقعات سے صدر حسن روحانی کی حکومت کی ساکھ پر بہت برا اثر پڑا ہے۔صدر روحانی کے اگلے سال کے انتخابات میں حصہ لینے کے امکانات ہیں۔صدر حسن روحانی نے انتخابی مہم کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری اختلافات ختم کرنے کا اپنا وعدہ تو پورا کر لیا ہے لیکن عام لوگوں کی زندگی بہتر کرنے میں کم پیش رفت ہوئی ہے۔ایرانی صدر مسلسل کہتے آئے ہیں کہ یہ مسئلہ بڑے پیمانے پر نہیں ہے اور صرف چند ہی مینیجرز کو ’غیر معمولی تنخواہیں‘ ملتی ہیں۔تنخواہوں کے سکینڈل میں ملوث کچھ سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے اور ’میلات بینک‘ سے وابستہ ایک سینیئر بینکر علی رستوگی سورخی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔رواں ہفتے حکومت نے اعلان کیا کہ وہ سرکاری حکام کی تنخواہوں پر نئی حد متعارف کروا رہی ہے، لیکن بعض ایرانیوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی ناراضگی کو دور کروانے کے لیے یہ بہت چھوٹا اقدام ہے۔عام ووٹروں کے لیے حقیقت یہ ہے کہ معیشت میں بہتری نہیں آئی ہے۔اگر کسی کو آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں ووٹ چاہیں تو انھیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک واضح منصوبہ بنانا ہوگا۔