لندن/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی شہر لاس ویگس میں جس شخص نے ڈونلڈ ٹرمپ کے جلسے میں ایک پولیس اہلکار سے پستول چھیننے کی کوشش کی تھی انھوں نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کو قتل چاہتے تھے۔خیال ہے کہ 19 سالہ مائیکل سٹیون سٹینفرڈ برطانوی شہری ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ جب ریاست نیواڈا کی ایک عدالت میں جج کے سامنے پیش ہوئے تو انھوں نے کوئی صفائی پیش نہیں کی۔ اس کے بعد عدالت نے پانچ جولائی کو اگلی سماعت تک ان کا ریمانڈ دے دیا۔عدالتی دستاویزات کے مطابق وہ ہفتے کے روز ایک کیسینو میں منعقد ہونے والے رپبلکن پارٹی کی جانب سے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے جلسے میں گئے تھے۔ انھوں نے لاس ویگس کے ایک پولیس اہلکار سے کہا کہ وہ ٹرمپ سے آٹوگراف لینا چاہتے ہیں اور پھر ان کا پستول چھیننے کی کوشش کی۔ان کے پاس برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس تھا اور انھوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ ڈیڑھ سال سے امریکہ میں مقیم ہیں۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ پچھلے ایک سال سے ٹرمپ کو قتل کرنا چاہتے تھے لیکن اب ان میں ہمت پیدا ہوئی کہ وہ یہ کام کر گزریں۔ایک فیڈرل جج نے قرار دیا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ سٹینفرڈ اگلی سماعت پر پیش نہ ہوں اس لیے ان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا۔دستاویزات کے مطابق سٹینفرڈ نے کہا کہ انھوں نے اس سے قبل کبھی پستول نہیں چلایا لیکن 17 جون کو وہ ایک فائرنگ رینج گئے تاکہ اس کی مشق کر سکیں۔سٹینفرڈ نے تسلیم کیا کہ وہ ٹرمپ پر صرف ایک یا دو گولیاں ہی چلا پائیں گے جس کے بعد انھیں مار دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اگر وہ اس کوشش میں ناکام ہو جاتے تو فینکس میں ہونے والے ٹرمپ کے اگلے جلسے میں دوبارہ کوشش کرتے، جس کے لیے انھوں نے پہلے ہی سے ٹکٹ خرید رکھا تھا۔برطانوی دفترِ خارجہ نے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہم لاس ویگس میں گرفتار ہونے والے ایک برطانوی شہری کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ادھر ٹرمپ کی انتخابی مہم چلانے والے کوری لیونڈوسکی نے استعفیٰ دے دیا۔ ٹرمپ کی مہم کی ترجمان کا کہنا تھا کہ کوری اب ٹرمپ کی مہم کے ساتھ کام نہیں کر رہے اور ٹرمپ کی پوری ٹیم ان کی محنت کے لیے شکر گزار ہے۔