واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی خفیہ ایجنسی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے تصدیق کردی ہے کہ ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں حملہ کرنے والے عمر متین کا عراق و شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش سے کوئی تعلق نہیں تھا۔سی آئی اے کے چیف جان برینن نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا کہ ان کی ایجنسی کو عمر متین اور داعش کے درمیان تعلقات کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔واضح رہے کہ عمر متین نے اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو قتل اور 53 کو زخمی کرنے سے چند لمحے قبل 911 ایمرجنسی سروس کو فون کرکے داعش کی اطاعت کا اعلان کیا تھا۔ جان برینن نے کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ سی آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کی 4 روزہ تفتیش کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عمر متین کا حملہ ‘انفرادی فعل’ تھا۔امریکی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) بھی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عامر متین نہ ہی حملے سے قبل داعش سے رابطے میں تھا اور نہ ہی اس حملے کی ہدایات اسے وہاں سے موصول ہوئی تھیں۔حملے کے دوران سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری ہونے والے پیغامات اور 911 کو موصول ہونے والی کالز میں یہی بتایا گیا کہ حملہ آور نے داعش سے اطاعت کے اعلان کے بعد فائرنگ کی۔ تاہم تفتیش کار اب عمر متین کی اپنی جنس کے ساتھ پیچیدہ تعلقات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
سی آئی اے کے سربراہ نے کہا کہ پیرس اور برسلز میں ہونے والے حملوں کی ہدایات عراق اور شام میں موجود داعش کی قیادت کی جانب سے دی گئی تھیں۔جان برینن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ عراق کے شہر فلوجہ اور منبج میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کارروائیوں کے باوجود داعش کی بیرون ملک دہشت گرد حملوں کی اہلیت کو کم نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے خبردار کیا کہ داعش دنیا بھر میں اپنے حملوں کی رفتار مزید تیز کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ داعش سے وابستہ افراد کی تعداد 38 ہزار تک ہوسکتی ہے جن میں زیادہ تر جنگجو ہیں اور یہ لوگ عراق، شام، لیبیا، سینائی، نائیجیریا، یمن، افغانستان اور پاکستان میں ہوسکتے ہیں۔علاوہ ازیں امریکی ایوان نمائندگان نے ایک ترمیمی بل کو 198 کے مقابلے میں 222 ووٹ سے مسترد کیا، اس ترمیم میں سیکیورٹی سروسز کو امریکی شہریوں کے مواصلاتی ڈیٹا تک بغیر عدالتی حکم رسائی اور کمیونیکیشن کمپنیوں کو خفیہ ڈیٹا تک رسائی دینے پر مجبور کرنے سے روکنے کی بات کی گئی تھی۔
اورلینڈو واقعہ، سی آئی اے کا عمر متین بارے نیا بیان سامنے آ گیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں