ڈحاکہ (این این آئی)بنگلہ دیش پولیس نے بتایا ہے کہ انہوں نے ملک بھر میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے آٹھ ہزار افرد کو گرفتار جبکہ اب تک اس آپریشن میں پانچ کو ہلاک کیاگیا ہے ،دوسری جانب ملکی اپوزیشن نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت یہ کارروائیاں سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اپوزیشن کے مطابق نام تو عسکریت پسندوں کا لیا جا رہا ہے کہ حقیقت میں اپوزیشن کے سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس ملک میں یہ اقدام اقلیتوں اور سیکولر کارکنوں کے پے در پے قتل کے واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔پولیس کے ایک ترجمان قمر الاحسان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے مزید تین ہزار دو سو پینتالیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر گرفتار کیے جانے والے مشتبہ عسکریت پسندوں کی تعداد آٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل شاہد الرحمان کا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ملک بھر میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے تیسرے دن ہم نے تین ہزار دو سو پینتالیس افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان میں چونتیس اعلیٰ شدت پسند بھی شامل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا یہ جو لوگ گرفتار کیے گئے ہیں، ان میں سے صرف ایک حصہ ایسا ہے، جس کا تعلق عسکری اور شدت پسند گروپوں سے ہے۔ باقی جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے خلاف وارنٹ جاری ہو چکے تھے اور یہ لوگ منشیات، اسلحہ اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں،بنگلہ دیش میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں حالیہ چند دنوں میں پانچ مشتبہ عسکریت پسند مارے بھی گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں جمعیت المجاہدین بنگلہ دیش کے اراکین بھی شامل ہیں۔دوسری جانب ملکی اپوزیشن نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت یہ کارروائیاں سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اپوزیشن کے مطابق نام تو عسکریت پسندوں کا لیا جا رہا ہے کہ حقیقت میں اپوزیشن کے سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔