اورلینڈو(این این آئی) امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ کے نتیجے میں 50سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ٗ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں جسم پر بم باندھے ہوا حملہ آور بھی مار گیا ٗ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پلس اورلینڈو نامی ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں شدت پسند مسلح حملہ آور نے فائرنگ کردی جس کے بعد کلب میں بھگدر مچ گئی واقعہ کے بعد اورلینڈو کے میئر نے اس حملے کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے ٗپولیس کے مطابق فورسز اہلکاروں نے واقعہ کے تین گھنٹے بعد شہر کے وسط میں واقع پلس کلب میں داخل ہو کر حملہ آور کو ہلاک کر دیا جس نے کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد 50سے تجاوز کر گئی اور متعدد زخمی ہوگئے برطانوی میڈیا کے مطابق حملہ آور کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اس کا رحجان اسلامی شدت پسندی کی جانب تھا ٗبرطانوی میڈیا کے مطابق ملزم کا نام عمر متین ہے اور اس کی عمر 29 برس ہے امریکی میڈیا کے مطابق حملہ آور افغان نژاد امریکی شہری ہے ۔پولیس نے واقعہ کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔اورلینڈو کے میئر بڈی ڈیئر نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ متاثرہ عمار کو کلیئر کروالیا گیا ہے تاہم ہلاکتوں کی تعداد 20 سے بڑھ کر 50 ہوچکی ہے۔ اورلینڈو پولیس کے چیف جان مینا نے کہا کہ حملہ آور ایک رائفل، ایک پستول سے مسلح تھا اور اس نے اپنے ساتھ کسی قسم کا آلہ بھی باندھ رکھا تھا۔س سے قبل اورلینڈو پولیس نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک کنٹرولڈ دھماکہ کیا ہے۔ مینا کے مطابق اس کا مقصد حملہ آور کی توجہ بٹانا تھا۔ مینا نے کہا کہ حملہ آور نے کلب کے اندر لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ حملہ رات دو بجے کے قریب شروع ہوا اور کلب میں موجود ایک پولیس اہلکار کے ساتھ حملہ آور نے فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ اس کے بعد کلب میں موجود یرغمالوں کے متعدد ٹیکسٹ پیغامات اور فون کالز کے بعد پانچ بجے کے قریب پولیس نے کلب میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔انھوں نے کہا کہ ہنگامی پولیس نے حملہ آور کے ساتھ گولیاں کا تبادلہ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا حملہ آور تنہا تھا یا اس کے کوئی ساتھی بھی تھے۔ انھوں نے کہا کہ بظاہر وہ شدت پسند اسلامی رجحان رکھتا تھا، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مقامی یا پھر بین الاقوامی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔کلب میں موجود افراد کے رشتہ دار اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کیلئے مقامی ہسپتالوں کے چکر کاٹتے رہے پلس کلب نے اپنے فیس بک پر یہ پیغام لکھا ہے کہ ہر کوئی پلس سے نکل جائے اور بھاگتا رہے۔رکارڈو الماڈوور نے پلس کے فیس بک پر لکھاکہ بار اور ڈانس فلور پر موجود لوگ زمین پر لیٹ گئے اور ہم میں سے کچھ جو بار سے دور تھے وہ کسی طرح سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور بھاگتے رہے۔ایک دوسرے شخص اینتھنی ٹوریس نے کہاکہ وہ اس وقت کلب میں تھے اور انھوں نے وہاں سے ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ کلب کے اندر فائرنگ ہوئی اور لوگ چیخ رہے تھے کہ ’لوگ مرے ہیں انھوں نے لکھا کہ وہ لوگوں کو باہر کھینچ رہے ہیں اور سٹریچر پر لاد تے رہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق واقعہ کے بعد پولیس کی جانب سے مقامی لوگوں کو گھروں میں رہنے جبکہ دیگر افراد کو اس علاقے میں نہ آنے کی ہدایت کی گئی ہے ادھر حملہ کے بعد وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں امریکی صدر براک اوباما کو فائرنگ کے واقعہ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اس موقع پر امریکی صدر اوباما نے حملہ کی شدید مذمت کی ۔