دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں تین خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں 32افرادہلاک جبکہ 80سے زائد زخمی ہوگئے ،ادھر انتہا پسند گروہ داعش نے ان پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے،امریکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی حکام نے بتایا کہ دمشق کے نواح میں واقع ایک شیعہ اکثریتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا، شامی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق سیدہ زینب نامی علاقے میں دو خود کش حملے کیے گئے۔ان حملوں کی وجہ سے خواتین اور بچے بھی زخمی ہوئے ۔ طبی ذرائع کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بھی ہے۔شامی میڈیا کے مطابق مرکزی دمشق سے دس کلو میٹر دور واقع سیدہ زینب نامی علاقے میں پیغمبر اسلام کی نواسی حضرت زینب کا مزار بھی واقع ہے۔ اسی لیے بالخصوص شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمان اس مقام سے ایک خاص عقیدت رکھتے ہیں۔ادھر انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی کمیٹی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں کے نتیجے میں32افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے، شامی صدر بشار الاسد کے کنٹرول والے اس علاقے میں جہادیوں کے یہ تازہ حملے تھے، اس سے قبل بھی اسی علاقے میں جنگجو دہشت گردانہ کارروائیاں سر انجام دے چکے ہیں۔دوسری طرف داعش کی نیوز ایجنسی عماق نے دعویٰ کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے تین حملے کیے۔ عماق کے مطابق دو حملے خود کش تھے جبکہ تیسرا ایک کار بم دھماکا تھا۔ یہ تازہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب امریکی حمایت یافتہ جنگجوؤں نے منبج میں جہادیوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔