نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی اس رپورٹ کو لغو قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس میں نریندر مودی حکومت پر عدم رواداری کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف ) نے یہ رپورٹ ایسے وقت میں شائع کی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی صدر باراک اوباما سے دوطرفہ ملاقات اور امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے اگلے ماہ کے اوائل میں واشنگٹن جانے والے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے رجمان وکاس سوروپ نے ایک بیان میں کہاکہ امریکی کمیشن جیسے کسی غیر ملکی ادارے کو اس کا حق حاصل نہیں ہے کہ بھارت میں آئینی طور پر محفوظ کیے گئے شہریوں کے حقوق کے بارے میں کوئی فیصلہ سنائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بھارت کا آئین تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے ، جن میں اپنے مذہبی عقائد پر چلنے کا حق شامل ہے۔ سوروپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی ایک حالیہ رپورٹ کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی گئی ہے ،اس رپورٹ میں بھارت ، اس کے آئین اور اس معاشرے میں سمجھ کا فقدان بتایا گیا ہے۔ بھارت ایک پھلتا پھولتا، تکثریت پسند معاشرہ ہے، جس کی بنیاد مضبوط جمہوری اصولوں پر قائم ہے۔ بھارتی آئین مذہبی آزادی کے ساتھ اپنے تمام شہریوں کو تمام بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے ۔ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ اس کمیشن کو بھارتی شہریوں کی حالت پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اس لئے ہم لوگ اس رپورٹ پر کوئی کارروائی بھی نہیں کریں گے۔