جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

مصری حکومت نے دو جزیروں صناقیر اور تیران کو سعودی عرب کی سمندری حدود کاحصہ قراردیدیا

datetime 10  اپریل‬‮  2016 |

قاہرہ(نیوزڈیسک)مصر کی حکومت نے اپنے دو جزیرے صنافیر اور تیران سعودی عرب کے علاقائی سمندری حدود کا حصہ قرار دے دیے ہیں۔ قاہرہ حکومت کا کہنا ہے کہ نقشے تیار کرنے والی سرکاری کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحر احمر میں واقع دونوں جزیرے اب سعودی عرب کی سمندری حدود کا حصہ ظاہر کر دیے گئے ہیں۔عرب خبررساں ادارے کے مطابق مصری حکومت کی جانب سے یہ اعلان دونوں ملکوں کے درمیان سمندری حدود کے تعین سے متعلق ہونے والے دو طرفہ معاہدے کے ایک روز بعد جاری کیا گیا ہے۔ قبل ازیں مصری حکومت نے اپنے دو جزیروں صنافیر اور تیران کو سعودی عرب کے کنٹرول میں دینے کا اعلان کیا تھا۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری نقشے میں دنوں جزیروں کو سعودی عرب کی علاقائی سمندری حدود کے اندر ظاہر کیا گیا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبدالعزیز آل سعود نے مصری حکومت سے بھی اپنی سمندری حدود کے تحفظ کے لیے یہ دونوں جزیرے 1950ءمیں مانگے تھے اورمصر کی اس وقت کی حکومت نے اس کی منظوری دے دی تھی۔دونوں ملکوں کے درمیان سمندری حدود کے تعین کے لیے چھ سال تک مسلسل مذاکرات جاری رہے۔ مذارکرات کے 11 دور میں سے آخری تین دور سنہ 2015ء میں ہوئے تھے جس کے بعد دسمبر 2015ء کو مصر نے 30 جولائی 2015ء کو طے پائے سمجھوتے کی روشنی میں سمندری حدود کا تعین کر دیا تھا۔یاد رہے کہ دونوں جزیرے بحیرہ احمر میں واقع ہیں۔ جزیرہ تیران خلیج عقبہ کو بحر احمر سے آبنائے تیران کے مقام سے جدا کرتا ہے جس کا رقبہ 80 کلومیٹر ہے۔ یہ جزیرہ آبی مخلوقات، گھاٹیوں اور مشرقی ملکوں بالخصوص بھارت کی طرف سے ہونے والی آبی تجارت کی اہم گذرگاہ ہے۔ سنہ 1956ء میں اس جزیرے پر اسرائیل نے اپنا تسلط جما لیا تھا تاہم سنہ 1982ء میں طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کےبعد یہ جزیرہ مصر کو واپس کر دیا تھا۔جزیرہ صنافیر آبنائے تیران ے مشرق میں واقع سعودی سمندری حدود میں شامل ہے۔ یہ جزیرہ بھی خلیج عقبہ کو بحر احمر سے جدا کرتا ہے۔23 کلو میٹر پر محیط اس جزیرے کو بھی آبی گذرگاہ اور سمندری حدود کے تحفظ کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…