شما لی کو ریا (نیوز ڈیسک )ماضی میں شمالی کوریا پہ 2006، 2009 اور پھر 2013 میں نیوکلئیر تجربات کی وجہ سے یو این کی جانب سے ائید کی گئی پابندیوں سے شمالی کوریا کے ایٹمی ارادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا
امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کو مستقبل میں میزائل ٹیسٹ کرنے سے روکیں گے۔پچھلے چند ہفتوں میں شمالی کوریا نے مغربی ممالک کو دھمکیاں دیتے ہوئے ہائیڈروجن بم اور پھر طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کیے۔
چین کے وزیر خارجہ جینگ زیگوانگ نے کہا کہ دونوں صدر نے مئتلف موضوعات پر کھل کر اور گہرے طریقے سے تبادلہ خیالات کیا اور ان کی یہ میٹنگ بہت مثبت اور سود مند رہی۔
امریکہ کی جانب سے ان نئی پابندیوں کا اطلاق شمالی کوریا کی جانب سے چھ جنوری کو ہائیڈروجن بم اور پھر سات فروری کو طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کے بعد کیا گیا ہے۔
اس کے بعد یو این اور واشنگٹن نے شمالی کوریا پہ مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بات چیت کے دو ماہ بعد اقوامِ متحدہ نے چین کی مدد سے یے اقدامات اٹھائے ۔
ماضی میں شمالی کوریا پہ 2006، 2009 اور پھر 2013 میں نیوکلئیر تجربات کی وجہ سے یو این کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے شمالی کوریا کے ایٹمی ارادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔
پابندیوں پر عمل درآمد کی زیادہ تر ذمہ داری اب چین پر پڑ رہی ہے۔نئے اقدامات میں یہ بھی شامل ہے کہ چین تک شمالی کوریا سے آنے والے ہر بحری جہاز کو چیک کیا جائے گا اور وہ ہر چیز جس کا نفع شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے لیے استعمال کیا جا سکے کو ضبط کر لیا جائے گا۔
پچھلے ہفتے صدر اوباما کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران چین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے وسیع موضوعات پر بات چیت کی امید ہے جس میں علاقے کی اور طاقتوں کو بھی شامل ہونا چاہیے۔
اوباما نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر نظر رکھیں گے اور جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ مل کر اس پر کام کریں گے۔اوباما نے کہا ’ہم شمالی کوریا کے جارحانہ رویہ کے خلاف متحد ہیں۔‘
شمالی کوریا کو میزائل ٹیسٹ سے روکنے کے لیے امریکہ و چین متحد
1
اپریل 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں