پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لندن میں بھی ’دہشت گردی کا واقعے‘ میں تین افراد زخمی

datetime 6  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ مشرقی لندن میں ایک ٹیوب سٹیشن پر چاقو کے ذریعے حملے کے واقعے کو ’دہشت گردی کے واقعے‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔گرینج کے معیاری وقت کے مطابق شام سات بجے کے بعد پولیس کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ لیٹن سٹون سٹیشن پر لوگوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔پولیس نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس واقعے میں ایک شخص شدید زخمی ہوا اور دیگر دو کو معمولی زخم آئے ہیں۔میٹرو پولیٹن پولیس میں انسدادِ دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ سراغ رساں اہلکار اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور دیگر لوگوں کو بھی چاقو سے وار کرنے کی دھمکی دے رہا تھا۔عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ایک شخص تقریباً تین انچ لمبا چاقو لیے ہوئے تھا، وہ زمین پر دوسرے آدمی کے اوپر کھڑا تھا، اور لوگ مرکزی سٹیشن سے باہر بھاگ رہے تھے۔پولیس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ شام سات بج کر چھ منٹ پر پیش آیا جبکہ حملہ آور کو سات بجکر 14 منٹ پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔پولیس کا خیال ہے کہ شدید زخمی ہونے والے شخص کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے سربراہ کمانڈر رچرڈ والٹن نے کہا ہے کہ’ ہم اسے دہشت گردی کے واقعے کے طور پر لے رہے ہیں۔ میں عوام سے کہوں گا کہ وہ پرامن اور چوکنے رہیں۔‘پولیس نے عوام سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کسی نے اس واقعے کی فوٹیج بنائی ہے تو وہ انسدادِ دہشت گردی کی ہاٹ لائن کے ذریعے انسدادِ دہشت گردی کے حکام سے رابطہ کریں۔لیٹن سٹون کے 24 سالہ عینی شاہد مچل گارشیا جو مالی تجزیہ نگار ہیں انھوں نے کہا کہ وہ سٹیشن جانے والے زیر زمین راستے سے گزر رہے تھے کہ انھوں نے دیکھا کہ لوگ باہر کی جانب بھاگ رہے ہیں۔انھوں نے کہا: ’مجھے احساس ہوا کہ یہ کوئی لڑائی جھگڑا نہیں بلکہ کوئی دوسری منحوس چیز ہے۔‘انھوں نے دیکھا کہ ایک بالغ شخص زمین پر لیٹا ہوا ہے اور اس کے پاس ایک شخص تقریبا تین انچ کا چاقو لیے کھڑا ہے۔گارشیا نے بتایا: ’چاقو کا پھل پتلا تھا اور نسبتا لمبا نظر آ رہا تھا۔ وہ چیخ رہا تھا اور سب سے بھاگنے کے لیے کہہ رہا تھا۔ وہ زمین پر لیٹے ہوئے شخص کے قریب تیزی سے آگے پیچھے آ جا رہا تھا۔ پھر وہ جنگلے تک آیا۔‘دوسرے عینی شاہد خیام نے بی بی سی کو بتایا لوگ چیخ رہے تھے اور حراست میں لیے جانے والے شخص پر چیزیں پھینک رہے تھے۔انھوں نے کہا: ’میں دیکھا کہ ایمبولینس کے سٹاف زخمی شخص کو سٹریچر پر لائے اور پھر پولیس نے سٹیشن کو بند کر دیا اور وہاں سے سب کو ہٹا دیا۔‘



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…