اسلام آباد(نیوزڈیسک )شام کی سرحد کے قریب واقع اس ایئربیس کے استعمال سے دولت اسلامیہ کے مرکز رقہ سے فاصلہ انتہائی کم ہوجائے گاامریکی حکام کے مطابق ترکی نے امریکہ کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں کے لیے شام کی سرحد کے قریب واقع ائیربیس کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔یہ معاہدہ کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد طے پایا ہے تاہم ترکی کی جانب سے تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔یہ معاہدہ شام اور ترکی کی سرحد پر دولت اسلامیہ کے جنگجوں اور ترک فوج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک ترک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل پیر کو شام کی سرحد کے قریب واقع شہر سوروچ میں ہونے والے بم دھماکے میں32 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس حملے کا الزام شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ پر عائد کیا گیا تھا۔یہ معاہدہ ٹیلی فون پر صدر براک اوباما اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کے درمیان بدھ کو طے پایا ہے۔امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس معاہدے کی تصدیق کی ہے۔انجرلیک ائیر بیس کے استعمال سے امریکی فوجی کی دولت اسلامیہ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، ایک امریکی اہلکار نے نیویارک ٹایمز سے بات کرتے ہوئے سے اسے کھیل مبدل قرار دیا ہے۔ماضی میں یہ ایئربیس سابق عراقی صدر صدام کے خلاف کارروائیوں میں بھی استعمال کی گئی تھی۔ترکی کی حکومت نے سوروچ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کا الزام شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ پر عائد کیا تھا۔شام کی سرحد کے قریب واقع اس ایئربیس کے استعمال سے دولت اسلامیہ کے مرکز رقہ سے فاصلہ انتہائی کم ہوجائے گا۔وائٹ ہاس نے تاحال اس معاہدے پر تبصرہ نہیں کیا تاہم وائٹ ہاس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ صدر اوباما اور صدر اردوغان نے گفتگو کے دوران تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔اس معاہدے سے دولت اسلامیہ کے خلاف مہم میں ترکی کی شرکت بڑھ گئی ہے۔واضح رہے کہ ترک حکومت پر ملک میں دولت اسلامیہ کے خلاف ناگزیر اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ترکی کی حکومت نے سوروچ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کا الزام دولت اسلامیہ پر عائد کیا تھا، جس میں ایک 20 سالہ بمبار کی شناخت کی گئی تھی اور خیال کیا گیا تھا وہ گذشتہ سال شام چلا گیا تھا۔ترک وزیراعظم نے اس حملے کے بعد قومی سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔