بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

پتھرمار فلسطینیوں کے لیے 20 سال قید کا ظالمانہ قانون منظور

datetime 22  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یروشلم (نیوزڈیسک )اسرائیل کی پارلیمان نے گاڑیوں اور سڑکوں پر پتھر پھینکے والے فلسطینیوں کو بیس سال تک قید کی سزا دینے کے لیے ظالمانہ قانون کی منظوری دے دی ہے۔ایک فلسطینی عہدے دار نے اس اقدام کو نسل پرستانہ اور جابرانہ قرار دیا ہے۔اسرائیلی پارلیمان کے انہتر ارکان نے سوموار کی شب اس قانون کے حق میں ووٹ دیا ہے اور سترہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔پارلیمان نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں گذشتہ سال فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی چیرہ دستیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران پتھرا کے واقعات کے بعد اس قانون کی منظوری دی ہے۔اسرائیل کی دائیں بازو کی جماعت وزیرانصاف عیلٹ شیکڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”دہشت گردوں کے بارے میں آج رواداری ختم ہوگئی ہے۔پتھر پھینکنے والا ایک دہشت گرد ہے اور جس سزا کا وہ حق دار ہے،اس کے ذریعے ہی اس کو روکا جاسکتا ہے”۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے بے مہابا استعمال پر تنقید کا نشانہ بناتی رہتی ہیں۔مظاہروں کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے سیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔اس نئے قانون کے تحت گاڑی کے سوار کو نقصان پہنچانے کی غرض سے پتھر پھینکنے والے کو بیس سال قید کی سزا سنائی جاسکے گی اور اگر یہ ثابت نہ ہو کہ پتھرا کا مقصد جانی نقصان نہیں پہنچانا تھا تو پھر ذمے دار کو دس سال تک قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔اس سے پہلے قانون کے تحت پراسیکیوٹر پتھر پھینکنے والے فلسطینی مظاہرین کے لیے تین ماہ کی سزا دینے کا مطالبہ کرتے تھے۔فلسطینی قیدی کلب کے سربراہ قدرہ فارس نے اس نئے قانون کو نسل پرستانہ اور نفرت انگیز قرار دیا ہے اور اس کو جرم کے مقابلے میں سزا کے بنیادی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔اس قانون کا مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیلی عمل داری والے علاقے میں اطلاق ہوگا۔تاہم اس کا مقبوضہ مغربی کنارے میں اطلاق نہیں ہوگا۔اسرائیلی الکنیست کے مطابق عدالتیں ہر سال پتھر پھینکنے والے قریبا ایک ہزار فلسطینیوں کو سزائیں سناتی ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر ظالمانہ قبضے کے خلاف 1980 اور 1990 کے عشرے کے اوائل میں پہلی انتفاضہ تحریک سے پتھرا مزاحمت کی علامت ہے۔فلسطینی نوجوان آئے دن مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پتھرا کرتے ہیں اور بالعموم اس کے بعد ان کی اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوجاتی ہیں اور قابض فوجی بالعموم فلسطینیوں کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کردیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…