صنعاء (نیوزڈیسک )جنگ سے متاثرہ یمن میں تقریبا چار ماہ بعد پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کا بحری جہاز اشیائے خورونوش پر مشتمل امدادی سامان لے کر ملک کے جنوبی شہر عدن کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔سعودی اتحاد کہ فضائی بمباری اور حوثی باغیوں اور مقامی ملیشیا کے درمیان جاری جھڑپوں کے سبب اس بندرگاہ تک رسائی ناممکن تھی۔اقوام متحدہ کے بحری جہاز کے بعد متحدہ عرب امارات کا امدادی جہاز بھی بندرگاہ پہنچا ہے۔ڈھائی کروڑ کی آبادی پر مشتمل یمن کی 80 فیصد آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے بحری جہاز کے ذریعے 47 ہزار ٹن کھانا ہے جو تقریبا ایک لاکھ 80 ہزار افراد ایک مہینے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس کے علاوہ طبی امداد بھی پہنچائی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ریجینل ڈائریکٹر محمد ہادی نے کہا: یہ ایک اہم کامیابی ہے۔ہمیں جنوبی علاقوں تک زمینی راستے سے رسائی حاصل ہے، عدن کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے ہنگامی ضروریات کی فراہمی تیزی آئے گی۔واضح رہے کہ یمن میں بڑے پیمانے پر خوراک کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریبا یمن میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔اس سے قبل گذشتہ چند ہفتوں سے عدن تک بحری راستے سے رسائی کی کوششیں کی جارہی تھیں تاہم شدید لڑائی کی وجہ سے بندرگاہ تک رسائی نہ ہوسکی تھی۔متحدہ عرب امارات کی جانب سے امدادی جہاز مئی میں پہنچ چکا تھا تاہم اس کا اقوام متحدہ سے تعلق نہیں تھا۔عدن میں امدادی سامان اس موقع پر پہنچا ہے جب یمن کے جلاوطن صدر عبدالربہ منصور ہادی کے حامیوں کی جانب سے شہر پر گرفت مضبوط ہورہی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق تقریبا یمن میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے عدن کے گورنر نایف البکری کا کہنا ہے کہ مقامی ملیشیا اور منصورہادی نواز فوجیوں نے شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔خیال رہے کہ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فوج مارچ سے فضائی حملہ جاری رکھے ہوئے ہے۔باغیوں نے حالیہ صدر منصور ہادی کو فروری میں دارالحکومت صنعا سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا جنھوں نے بعد میں سعودی عرب میں پناہ حاصل کر لی تھی۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں مارچ سے اب تک جھڑپوں میں 3640 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔